یورپی یونین ایران پر یکطرفہ پابندیوں کے لئے تیار
15 مارچ 2010فن لینڈ میں یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس کے موقع پر اتوار کو صحافیوں سے بات چیت میں فرانسیسی وزیر خارجہ بیرنارڈ کوشنیر نے یہ بھی کہا کہ یورپی حکام کو ان پابندیوں کی نوعیت پر غور کرنا ہوگا۔
بیرنارڈ کوشنیر نے کہا کہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے یورپی یونین کی پابندیوں سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کی کوشش کی جانی چاہئے اور اس پر کام جاری ہے۔ صحافیوں نے بیرنارڈ کوشنیر سے سوال کیا کہ ایران پر پابندیوں کے لئے یورپی یونین کے ممالک میں اتفاق رائے ہے یا نہیں؟ اس پر کوشنیر نے کہا کہ عمومی اتفاق رائے یہ بھی ہے کہ عوام کو ہدف نہ بنایا جائے بلکہ معیشت، بینکاری، انشورنس اور سفری اجازت ناموں کے حوالے سے مخصوص لوگوں کو نشانہ بنایا جائے۔
قبل ازیں ہفتہ کو فن لینڈ کے وزیر خارجہ الیکسانڈر شٹُب بھی کہہ چکے ہیں کہ ضرورت ہوئی تو ایران پر یکطرفہ پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں اور یورپی حکام کے درمیان اس بارے میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
یہ بیانات یورپی حکام کی جانب سے پہلا واضح اعلان ہے کہ اقوام متحدہ کے دائرہ کار سے باہر بھی ایران پر پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین کے بعض رکن ممالک ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت بھی کر چکے ہیں۔ خبررساں ادارے AFP نے ایک یورپی سفارت کار کے حوالے سے بتایا کہ اقوام متحدہ کے دائرہ کار سے باہر ایران پر پابندیوں کے لئے یورپی یونین میں قطعی اتفاق رائے نہیں جبکہ سویڈن بالخصوص ایسی کسی بھی کارروائی کے خلاف ہے۔
امریکہ اور فرانس سمیت بعض مغربی ممالک ایران کے جوہری پروگرام کو رکوانے کے لئے اس پر مزید پابندیوں کے خواہاں ہیں۔ انہیں شبہ ہے کہ تہران حکام اس منصوبے کے ذریعے جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔
اٹلی کے وزیر خارجہ فرانکو فراتینی کا کہنا ہے کہ ایران پر پابندیوں کے حوالے سے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کی منظوری متوقع ہے اور یورپی یونین کی جانب سے آئندہ کچھ مہینوں تک ایسی کارروائی کا امکان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ رواں ماہ کے آخر تک قرار داد کا مسودہ پیش کر سکتا ہے، جسے آگے بڑھنے میں وقت لگے گا۔
سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے صرف چین ہی ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی مخالفت کر رہا ہے جبکہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور روس اس پر متفق ہیں۔ سلامتی کونسل میں کسی قرارداد کی منظوری کے لئے اقوام متحدہ کے اس ادارے کے دس غیر مستقل رکن ملکوں میں سے چار کی حمایت لازمی ہوتی ہے جبکہ کوئی بھی مستقل رکن ملک قرارداد کو ویٹو کر سکتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبررساں ادارے
ادارت: مقبول ملک