یورپی یونین میں انٹرنیٹ اور بھی محفوظ
16 دسمبر 2015یورپی یونین میں انٹرنیٹ صارفین کے کوائف کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے سے متعلق گزشتہ چار برسوں سے بحث جاری تھی۔ اس سلسلے میں یونین کے رکن تمام اٹھائیس ممالک کسی مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق نہیں کر پا رہے تھے۔ تاہم اس نئے فیصلے کے مطابق انٹرنیٹ استعمال کرنے والے یورپی صارفین کی نجی معلومات اب زیادہ سے زیادہ انہی کے کنٹرول میں ہوں گی۔ مثال کے طور پر سماجی ویب سائٹ فیس بک اور گوگل کو کسی بھی صارف کی تفصیلات کو بغیر اجازت استعمال کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔
اس اتفاق رائے کے مطابق انٹرنیٹ صارفین کو یہ حق بھی حاصل ہوگا کہ ان سے متعلق معلومات کو ایک خاص وقت کے بعد انٹرنیٹ سے ہٹا دیا جائے۔ جہاں تک صارفین کے کوائف استعمال کرنے کا معاملہ ہے، تو انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والے اداروں کے ضوابط اس سلسلے میں انتہائی سخت ہیں۔ اسی وجہ سے اس معاملے میں واضح رضامندی لازمی ہے۔ اس کے علاوہ سائبر حملے کی صورت میں اداروں کو 72 گھنٹوں کے دوران حکام کو مطلع کرنا ہو گا۔ اس دستاویز کی رو سے سولہ سال سے کم عمر کے بچے اپنے والدین کی رضامندی کے ساتھ ہی فیس بک یا ٹوئٹر پر اپنا اکاؤنٹ بنا سکیں گے۔ اگر کسی انٹرنیٹ کمپنی نے ان قوانین کی خلاف ورزی کی، تو اسے اس کی سالانہ آمدنی کے چار فیصد تک کے برابر جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
جرمن وزیرانصاف ہائیکو ماس نے اس اتفاق رائے کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’’اگر کوئی کمپنی یورپی یونین میں اپنا سامان فروخت یا اپنی خدمات پیش کرنا چاہتی ہے، تو اسے یورپ میں عام شہریوں سے متعلق نجی معلومات کے تحفظ کے یورپی قوانین کا خیال رکھنا ہو گا۔‘‘ ان کے بقول اس کا تعلق اس بات سے نہیں ہے کہ اس کمپنی کا ’سروَر‘ کسی اور جگہ موجود ہے۔
برلن حکومت اور یورپی کاروباری اداروں نے اس اتفاق رائے کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم اس فیصلے کی یورپی پارلیمان کے مکمل اجلاس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کی جانب سے توثیق ابھی باقی ہے۔ ذرائع کے مطابق امید کی جا رہی ہے کہ یورپی یونین کے ان نئے قوانین پر 2018ء سے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔ اس سے قبل 1995ء میں اس تناظر میں قانون سازی کی گئی تھی، جو انٹرنیٹ کے شعبے میں ہونے والی تیز رفتار ترقی کی وجہ سے اب مزید مؤثر نہیں رہی۔