یورپی یونین میں شمولیت سے متعلق آئس لینڈ کے خدشات
9 مارچ 2010تاریخی طور پر دیکھا جائے تو آئس لینڈ نے یورپی یونین میں شامل ہونے کے بارے میں ہمیشہ ہی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کی وجہ وہاں کی انتہائی مستحکم ماہی گیری کی صنعت ہے۔ مچھیروں کا خیال ہے کہ برسلز اس صنعت پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اس کا اعتراف آئس لینڈ کے وزیر خارجہ آسیور اِسکرَاپی ایون زون بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش نہیں کی کہ برسلز کے ساتھ بات چیت میں سب سے بڑی رکاوٹ ماہی گیر ہیں۔
تاہم اب مچھیروں کے علاوہ آئس لینڈ کے عوام میں یورپی یونین کا رکن بننے کے حوالے سے شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس کی وجہ شدید مالی مشکلات میں یونین کا یونان کے ساتھ برتاؤ ہے۔آئس لینڈ کے عوام کہتے ہیں کہ جب عام معاملات کی بات ہو تو یورپی یونین کا افسر شاہی نظام بہت زیادہ مداخلت کرتا ہے۔ مگرجب قرضوں سے پیدا ہونے والے بحران کا مسئلہ ہو تو یونین خاطرخواہ اقدامات نہیں کرتی۔
آئس لینڈ میں اس حوالے سے مختلف جائزے مکمل کئےگئے۔ ان سے یہ بات واضح ہوئی کہ عام خیال یہی ہے کہ اگر یورپی مالیاتی اتحاد کا رکن ہونےکے باوجود ایتھنز کے ساتھ یہ سلوک کیا جا سکتا ہے، تو خود آئس لینڈ کو کیا امیدیں وابستہ رکھنی چاہیں۔
گزشتہ ماہ ہی برسلز نے رِکیاوِک حکومت کو یورپی یونین میں شامل ہونے کے سلسلے میں بات چیت کی دعوت دی تھی۔ تاہم موجودہ صورتحال میں لگتا ہے کہ آئس لینڈ کی حکومت یورپی یونین میں شامل ہونے کو زیادہ ترجیح نہیں دے رہی۔ اس وقت آئس لینڈ کے لئے’ آئس سیو بینک‘ کے متاثرین کا مسلئہ زیادہ اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ یہ بینک مالیاتی بحران کے باعث دیوالیہ ہوگیا تھا۔
ہالینڈ اوربرطانیہ کے متاثر ہونے والےصارفین رِکیاوِک حکومت سے اپنے مالی نقصان کے ازالے کے مطالبے کر رہے ہیں۔ اس نقصان کی مالیت تقریبا پانچ ارب ڈالر بنتی ہے۔ اس بارے میں گزشتہ ہفتے آئس لینڈ میں ایک ریفرنڈم بھی کرایا گیا، جس میں عوام نے ’آئس سیو بینک‘ کے دیوالیہ ہونے کی قیمت ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
آئس لینڈ پہلے ہی یورپی اقتصادی خطے میں بھی شامل ہے اور شینگن زون کا حصہ بھی ہے۔ آئس لینڈ کی پورپی یونین میں شمولیت کے حوالے سے ابھی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔ موجودہ صورتحال میں جولائی 2009ء میں آئس لینڈ کی پارلیمان کی جانب سے یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے منظور کی گئی قرارداد پر عمل درآمد مشکل نظر آ رہا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : مقبول ملک