یورپی یونین نے ترکی سے پانچ گنا زائد مہاجرین قبول کیے
28 جون 2017جرمن اخبار ’بلڈ‘ نے یورپی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نئے اعداد وشمار کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اکیس مارچ سن دو ہزار سولہ میں یورپی یونین اور ترکی کے مابین ایک معاہدے کے بعد اب تک قریب بارہ سو مہاجرین کو یونان سے ترکی واپس بھیجا گیا ہے۔
تقریباﹰ اسی مدت میں ترکی سے چھ ہزار دو سو پچاس سے زائد شامی مہاجروں کو یورپی بلاک کی مختلف ریاستوں میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ معاہدے کی رُو سے ایک اور ایک کے تناسب سے تارکین وطن کو منتقل کیا جانا تھا۔ یعنی یونان سے ترکی واپس بھیجے جانے والے ہر مہاجر کے بدلے ترکی سے ایک شامی تارک وطن کو یورپی بلاک میں لیا جانا تھا۔
اس ڈیل کا مقصد یونان اور ترکی دونوں ممالک پر پڑنے والے بوجھ کو، جہاں مہاجرین کی ریکارڈ آمد ہوئی، برابر بانٹنا تھا۔ ’بلڈ‘ کے مطابق ابھی تک ترکی کو اس لین دین میں خسارہ نہیں ہوا ہے۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یونان میں مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں پر عمل درآمد سست ہونے کی وجہ سے ترکی واپس بھیجے جانے والے تارکین وطن کی تعداد بھی کم ہے۔
یونان پہنچنے والے تمام تارکین وطن پناہ کے لیے درخواست دائر کر سکتے ہیں، اور اس عمل میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔ وہ پناہ گزین جن کی درخواستیں مسترد کر دی جاتی ہیں، اس فیصلے کے خلاف اپیل کر دیتے ہیں۔
یورپی یونین کے مطابق یونان میں اپیل کورٹس فی ہفتہ سینتالیس ایسے کیسز پر فیصلہ سناتی ہیں۔ اگرچہ مہاجرین کے حوالے سے یورپی یونین اور ترکی میں معاہدہ ہونے کے بعد سے ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔