یورپی یونین کا حصہ رہنا قومی مفاد میں ہے، ڈیوڈ کیمرون
13 دسمبر 2011پیر کو پارلیمان میں خطاب کے دوران برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے یورپی یونین کی لزبن ٹریٹی میں مجوزہ ترامیم پر اپنے تحفظات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کا رکن ملک ہونے سے ملک کو طویل المدتی بنیادوں پر فائدہ ہوگا۔
ڈیوڈ کیمرون ایسے واحد رہنما ہیں، جنہوں نے گزشتہ ہفتے یورپی یونین کی سمٹ میں اس منصوبےکو مسترد کر دیا تھا کہ رکن ممالک اپنے ملکی بجٹوں کی حتمی تیاری سے قبل اسے یورپی یونین کو جمع کرائیں گی تاکہ ماہرین ان قومی بجٹوں میں خسارے کے امکانات کو منہا کرتے ہوئے اسے بہتر بنا سکیں۔ اس اقدام کا مقصد یورپی یونین بالخصوص مشترکہ کرنسی استعمال کرنے والے یوروزون ممالک کے قومی بجٹ خسارے پر قابو پانا ہے۔
ڈیوڈ کیمرون کی طرف سے اس منصوبے کو تسلیم کرنے سے انکار پر لندن میں ملا جلا رحجان نظر آیا۔ ڈیوڈ کیمرون کے سیاسی اتحاد میں شامل نائب وزیر اعظم لبرل ڈیموکریٹ نِک کلیگ نے یورپی یونین کے اس منصوبے سے کیمرون کی لاتعلقی پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی کیمرون کو مطلع کر دیا تھا کہ لندن حکومت اس منصوبے سے الگ ہوتی ہے تو یہ برطانیہ کے لیے درست نہیں ہو گا۔
نِک کلیگ کی طرف سے دیے گئے اس بیان کے بعد ڈیوڈ کیمرون نے پیر کو پارلیمان میں اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے دلائل دیے کہ ان کا فیصلہ درست تھا۔ اس نئی پیشرفت کے بعد یورپ نواز نِک کلیگ اور ڈیوڈ کیمرون کے مابین سیاسی کشیدگی کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہےکہ جب پیر کو قدامت پسند ڈیوڈ کیمرون نے اس بارے میں پارلیمان سے خطاب کیا تو نِک کلیگ پارلیمان کے سیشن سے غیرحاضر رہے۔
ڈیوڈکیمرون نے کہا، ’میں برسلز ایک مقصد لے کر گیا تھا اور وہ یہ تھا کہ لندن کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے‘۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت یورپی یونین کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی۔
ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے ویٹو کے باوجود یورپی یونین کے دیگر چھبیس ممالک نے بلاک کے مالیاتی بحران کے حل کے لیے ایک منصوبے پر اتفاق کر لیا تھا۔ ڈیوڈ کیمرون نے مزید کہا ، ’برطانیہ یورپی یونین کا رکن ملک رہے گا اور گزشتہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے واقعات سے اس حقیقت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یورپی یونین کی ممبرشپ ہمارے قومی مفادات کے حق میں ہے۔‘
جہاں ڈیوڈ کیمرون کی اپنی قدامت پسند پارٹی کے سیاستدانوں نے ان کے اس فیصلے کی ستائش کی ہے، وہیں اپوزیشن لیبر پارٹی کے رہنما ایڈ ملی بینڈ نے اس فیصلے کو قومی مفادات کے خلاف قرار دیا ہے۔ ماہرین کے بقول برطانوی وزیر اعظم کے اس فیصلے کے اثرات جلد ہی رونما ہوں گے اور وقت بتائے گا کہ یہ فیصلہ برطانیہ کے حق میں جاتا ہے یا خلاف۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل