یورپی یونین کی رکنیت: ترک وزیراعظم برسلز میں
21 جنوری 2014رجب طیب ایردوآن کی طرف سے یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرز کا یہ اہم دورہ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب ان کی حکومت گزشتہ کئی برسوں کے شدید ترین بحران سے دو چار ہے۔
بدعنوانی کے ایک اسکینڈل میں حکومت کے کئی اہم وزراء کے قریبی رشتہ داروں کے ملوث ہونے کے الزامات میں گرفتاریاں اور پھر حکومت کی طرف سے پولیس افسران کی برطرفیاں اور عدالتوں پر دباؤ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ترک حکومت اس معاملے کو بذریعہ طاقت دبانا چاہتی ہے۔ ترک حکومت کے خیال میں بدعنوانی کا یہ اسکینڈل دراصل رجب طیب ایردوآن کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے۔ یورپی یونین کی طرف سے ترک حکومت کے ان اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ اسے رکنیت کے خواہاں ایک ملک کی طرف سے ایسے اقدامات پر تحفظات ہیں۔
تاہم برسلز روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ’سپریم بورڈ آف ججز اینڈ پراسکیوٹرز‘ کے حوالے سے اصلاحات کے منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید ’بہادری‘ سے آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
ترک وزیراعظم پیر کی شب جب انقرہ سے برسلز پہنچے تو تین ہزار کے قریب ترک باشندوں نے برسلز میں ان کا پر جوش استقبال کیا۔ استقبالیہ ہجوم نے ترکی کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ ایردوآن حکومت کی طرف سے اقتصادی اور سیاسی اصلاحات کے حق میں نعرے بھی لگا رہے تھے۔
بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں قائم یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرز میں رجب طیب ایردوآن نے آج منگل کے روز یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانویل باروسو اور یورپی کونسل کے صدر ہرمن فان رومپوئے سے ملاقاتیں کی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق باروسو کے ساتھ بات چیت کے دوران یورپی کمیشن کے سربراہ نے واضح کیا کہ یورپی یونین ترکی کے ساتھ ’باہمی دلچسپی‘ کے معاملات پر تعلقات کو مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔
ایردوآن نے تین سال کے وقفے کے بعد گزشتہ برس یورپی یونین میں رکنیت کے حوالے سے مذاکرات کی بحالی کے موقع پر کہا تھا کہ 2014ء یورپی یونین کے ساتھ ترکی کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ پیر 20 جنوری کو برسلز روانگی سے قبل صحافیوں سے ایردوآن کا کہنا تھا، ’’ہمارے دورہ برسلز سے ہمیں یہ موقع ملے گا کہ ہم وہاں کے رہنماؤں پر واضح کر سکیں گے کہ ترکی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بالکل درست اور غیر جانبدارانہ طریقے سے ہو رہا ہے۔‘‘