یورپی یونین کی سربراہ کانفرنس ولنیئس میں
28 نومبر 2013جمعرات اٹھائیس نومبر کی شام سے یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک میں شروع ہونے والی یہ کانفرنس دو روز تک جاری رہے گی۔ چھ سابق سوویت جمہوریاؤں کو ’مشرقی شراکت‘ کے نام سے یورپی یونین کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات کی جو پیشکش کی گئی ہے، اُس میں یونین کی مکمل رکنیت کا امکان شامل نہیں ہے۔ اس پروگرام میں مشرقی یورپ کی تین ریاستوں بیلا روس، مولداویا اور یوکرائن کے ساتھ ساتھ جنوبی قفقاز کے تین ممالک آرمینیا، آذربائیجان اور جارجیا بھی شامل ہیں۔ روس کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی، جو اُس نے رَد کر دی۔
یوکرائن وہ پہلا ملک تھا، جس کے ساتھ شراکت کے معاہدے پر مذاکرات 2011ء میں تکمیل کو پہنچ گئےتھے تاہم یوکرائن میں سابق وزیر اعظم یُولیا تیموشینکو کو سزا سنائے جانے اور دیگر اپوزیشن ارکان کے خلاف مقدمات قائم کرنے پر یورپی یونین کی جانب سے تنقید شروع ہو گئی تھی اور یوں شراکت کے معاہدے پر 2012ء میں دستخط نہ ہو سکے۔ یہی دستخط آج سے شروع ہونے والی سربراہ کانفرنس کے ایجنڈے کا اہم ترین نکتہ تھے لیکن پھر کییف حکومت نے ماسکو حکومت کے دباؤ کے باعث کانفرنس سے ایک ہی ہفتہ قبل یورپی یونین کے ساتھ شراکت کے معاہدے کو آگے بڑھانے کا سلسلہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ اب ولنیئس میں یورپی یونین یوکرائن کی جگہ مولداویا کے ساتھ شراکت کے معاہدے کو آگے بڑھائے گی اور کوشش یہ ہو گی کہ اِس معاہدے پر 2014ء میں دستخط بھی ہو سکیں۔
یورپی یونین مولداویا میں ہونے والی اصلاحات اور شفاف جمہوری عمل سے بے حد مطمئن ہے اور مولداویا شراکت کے معاہدے میں شامل ہونے والے ملکوں میں سے وہ پہلا ملک بھی بن سکتا ہے، جس کے شہری جلد ویزے کے بغیر یورپی یونین کا سفر کر سکیں گے۔
ولنیئس میں جارجیا کے ساتھ بھی شراکت کے معاہدے کا ابتدائی خاکہ تیار کیا جائے گا اور اس پر بھی 2014ء میں دستخط ہو سکتے ہیں۔ یورپی یونین نے طبلیسی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپوزیشن ارکان کے خلاف عدالتی کارروائیاں کرتے ہوئے یوکرائن کی پیروی نہ کرے۔ مبصرین کے خیال میں اگر سابق صدر میخائیل ساکاش ویلی کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا تو شراکت کے معاہدے پر دستخط تاخیر کا بھی شکار ہو سکتے ہیں۔
ولنیئس کی سربراہ کانفرنس میں آرمینیا کے ساتھ بھی شراکت کے معاہدے کا ابتدائی خاکہ تیار ہونا تھا تاہم اس سال ستمبر کے اوائل میں آرمینیا کے صدر زیرش سارکسیان نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد یورپی یونین کے ساتھ زیادہ گہرے تعلقات قائم کرنے کا ارادہ ترک کر دیا۔ اب آرمینیا اُس محصولاتی یونین میں شامل ہونا چاہتا ہے، جو روس نے بیلا روس اور قازقستان کے ساتھ مل کر قائم کر رکھی ہے۔
آرمینیا کا ہمسایہ ملک آذربائیجان روس کی اس محصولاتی یونین کا حصہ نہیں بننا چاہتا تاہم باکُو حکومت یونین کے ساتھ گیس پائپ لائن کے ایک تنازعے کے باعث ولنیئس میں کسی طرح کی دستاویزات پر دستخط بھی نہیں کرنا چاہتی۔ یورپی یونین کے ناقدانہ رویے پر باکُو حکومت خاصی ناراض ہے۔
2011ء میں وارسا میں منعقدہ سربراہ کانفرنس کی طرح یورپی یونین نے اپنی ولنیئس کانفرنس میں بھی جان بوجھ کر بیلا روس کے صدر الیگذانڈر لُوکاشینکو کو مدعو نہیں کیا۔ ولنیئس میں اب بیلا روس کی نمائندگی غالباً اس ملک کی وزارتِ خارجہ کا کوئی نمائندہ کر ے گا۔ ’مشرقی شراکت‘ میں حصہ لینے والے چھ ممالک میں سے بیلا روس وہ واحد ملک ہے، جس کے خلاف یورپی یونین نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اپوزیشن ارکان کے خلاف کارروائیوں کے باعث پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔