یورپی یونین کے دو روزہ سمٹ کا آغاز
25 مارچ 2010یونان کا مالیاتی بحران یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کے اس اجلاس کے ایجنڈے پر نہیں ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا بھی یہی کہنا ہے کہ یونان کے لئے امداد کا موضوع ایسا نہیں، جس پر ابھی بات کی جائے بلکہ اہم یہ ہے کہ مارکیٹ میں استحکام رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امدادی پیکیج کا موضوع جمعرات کے اجلاس کے ایجنڈے پر نہیں۔
تاہم یورپی کمیشن کے سربراہ یوزے مانویل باروسو کا کہنا ہے کہ اس موضوع سے بچنا مشکل ہوگا۔ دوسری جانب اس دوران یورو زون کے حکام کے مابین بھی مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
یورپی یونین، بالخصوص یورو زون کے رکن ممالک جمعرات سے شروع ہونے والے سمٹ سے قبل بھی اس تشویش میں مبتلا رہے کہ یونان کے مالیاتی بحران پر کیا رُخ اختیار کیا جائے۔ اس حوالے سے IMF کی ممکنہ امداد بھی یورپی حکام کی تشویش کا باعث ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس سے پہلے یورو زون کے مالیاتی امور میں اس عالمی مالیاتی ادارے کا کوئی کردار نہیں رہا۔
یونان کے اس بحران کے باعث یورو زون کی تشویش میں اضافے کی وجہ یورو کی گرتی ہوئی قدر بھی ہے۔ خبررساں ادارے AFP نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یورپی یونین کے مذاکرات کار اس مسئلے کے حل کے لئے واشنگٹن میں قائم ’آئی ایم ایف‘ کے کردار پر تیار نہیں ہو سکتے۔
اس تجویز کے مخالفین میں یورپین سینٹرل بینک کے سربراہ ژاں کلاؤد تریشے بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عمل میں ’آئی ایم ایف‘ کی شراکت سے یورو زون کی ساکھ کو انتہائی نقصان پہنچے گا اور یورو کی قدر میں مزید کمی ہوگی۔
دوسری جانب اس تجویز میں ابھی تک یورپی یونین اور آئی ایم ایف کی جانب سے قرضے کے مشترکہ پیکیج کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایسے پیکیج یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک کو بھی دیے جا چکے ہیں، جن میں رومانیہ بھی شامل ہے۔ تاہم یونان کے لئے یہ پیکیج اسی وقت قابل عمل ہو سکتا ہے، جب ایتھنز حکومت کی مالیاتی حالت انتہائی بدتر ہوجائے۔
اُدھر یورپ کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت، جرمنی نے یونان کے لئے کسی امدادی پیکیج کے امکان کو رد کیا ہے۔ برلن حکام کے مطابق ایسی پیش رفت کے لئے یورو زون کے 16 رکن ممالک کی جانب سے اتفاق رائے پر مبنی اعلامیہ درکار ہوگا، جس کے لئے کام فی الحال شروع ہی نہیں ہوا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل تو یہاں تک کہہ چکی ہیں کہ یورپی یونین کے مالیاتی ضوابط کی بارہا خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو یورو زون سے باہر کر دیا جانا چاہئے۔
یونان حکام کا کہنا ہے کہ قرضے ملنے کی صورت میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا اور شرح سود میں بھی کمی آئے گی۔
رپورٹ : ندیم گِل
ادارت : افسر اعوان