1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورینیئم کی افزودگی کے لئے نئے پلانٹ تعمیر کریں گے، ایران

29 نومبر 2009

ایران نے یورینیئم کی افزودگی کے لئے دس نئے پلانٹ تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے سرکاری ٹیلی ویژن IRIB کے مطابق حکومت نے اس حوالے سے کام آئندہ دو ماہ میں شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/KkUr
تصویر: AP/ DW-Montage
Iran weitet Atomprogramm aus
ایرانی صدر احمدی نژادتصویر: AP

ایرانی پارلیمان نے اپنی حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے ساتھ تعاون کم کر دیا جائے۔ پارلیمانی اسپیکر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ مغربی ممالک نے تہران کے جوہری پروگرام پر دباؤ برقرار رکھا تو آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کم کیا جا سکتا ہے۔

آئندہ بدھ کو ایرانی کابینہ کا ایک اجلاس ہو رہا ہے، جس میں بیس فیصد کی سطح تک یورینیئم کی افزودگی پر غور کیا جائے گا۔ ایرانی صدر احمدی نژاد نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ وہ تہران کے حقوق کے ایک انچ سے بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

ایران کی جانب سے یہ اعلان جوہری توانائی پر اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے تہران کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کے بعد سامنے آئے ہیں۔ یہ قرار داد جمعرات کو ویانا میں IAEA کے گورنرز کے اجلاس میں منظور کی گئی، جو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے ساتھ جرمنی نے پیش کی۔

یہ چھ عالمی طاقتیں ایران کے جوہری تنازعے پر تہران حکام سے مذاکرات بھی کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس ادارے کی جانب سے 2006ء کے بعد ایران کے خلاف یہ پہلی کارروائی تھی۔

اس اقدام کو ایران کے یورینیئم کی افزودگی کے دوسرے پلانٹ کے منظر عام پر آنے اور تہران حکام کی جانب سے یورینیئم کی بیرون ملک افزودگی کی عالمی تجویز رد کرنے کا نتیجہ قرار دیا گیا۔

IAEA stimmt gegen Irans Nuklearprogramm
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے ویانا اجلاس کے موقع پر محمد البرادائی کے ساتھتصویر: AP

ایران نے 'آئی اے ای اے' کو قم کے جوہری پلانٹ سے متعلق ستمبر میں آگاہ کیا تھا جبکہ اس کی تعمیر دو برس سے جاری تھی۔ IAEA کے بورڈ نے ایران کے خلاف ایک قرار داد فروری 2006ء میں منظور کی تھی۔ اس وقت تہران حکام نے یورینیئم کی افزودگی روکنے سے انکار کے ساتھ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات تک رسائی دینے میں بھی تعاون نہیں کیا تھا، جس پریہ تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کر دیا گیا تھا۔

امریکہ سمیت متعدد ممالک کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری منصوبے کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کا حصول ہے۔ تاہم تہران حکام کا موقف ہے کہ منصوبہ پرامن مقاصد کے لئے ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں