یوم آزادی پر لانگ مارچ، اسلام آباد کی مکمل ناکہ بندی
14 اگست 2014عمران خان کے لانگ مارچ میں مذہبی سیاسی رہنما طاہرالقادری بھی اپنے حامیوں کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔ بدھ کے روز پاکستانی پولیس کی جانب سے کہا گیا ہےکہ اس نے گزشتہ چند روز میں ان دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تقریباﹰ 21 سو افراد کو حراست میں لیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فی الحال یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ مظاہرین دارالحکومت اسلام آباد کس طرح پہنچیں گے۔ تاہم بدھ کی شام ایک عدالتی فیصلے میں عمران خان کی جماعت کو اس لانگ مارچ کی اجازت دے دی گئی ہے۔
بدھ کے روز تحریک انصاف کے اس لانگ مارچ کو دھچکا اس وقت پہنچا جب اس جماعت کے صدر جاوید ہاشمی نے عمران خان کی جانب سے ٹیکنوکریٹ حکومت کے مطالبے پر اپنے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اس لانگ مارچ سے علیحدگی کا اعلان کیا، تاہم بدھ کی شب عمران خان کی جانب سے اپنے اس بیان میں ’ٹیکنوکریٹ‘ کے الفاظ کو سہو قرار دینے اور جماعت کے رہنماؤں کے منانے پر جاوید ہاشمی ایک مرتبہ پھر اس تحریک کا حصہ بننے پر رضامند ہو گئے۔ عمران خان نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ نواز شریف کی حکومت ختم ہونا چاہئے اور ملک میں عبوری طور پر ٹیکنوکریٹس کی حکومت آنا چاہیے جو انتخابی اصلاحات کے بعد شفاف انتخابات کرائے۔ تاہم بعد میں عمران خان نے کہا کہ انہوں نے ٹیکنو کریٹس کا لفظ غلطی سے ادا کیا، دراصل ان کی مقصد غیرسیاسی افراد کی حامل عبوری حکومت کا قیام تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک بہت حد تک اس معاملے میں فوج کے فیصلے پر انحصار کرے گی، کیوں کہ صرف فوجی مداخلت ہی کی صورت میں نواز شریف حکومت کا خاتمہ ممکن ہے۔ اس معاملے پر پاکستان میں بھی طرح کی آراء دیکھی جا رہی ہیں، جن میں ایک طرف تو ملک میں جمہوریت کو غیرمستحکم کرنے پر ان جماعتوں پر تنقید جاری ہے تاہم دوسری جانب ایک مکتبہء فکر ان جماعتوں کے مطالبات کو درست بھی تصور کرتا ہے۔
روئٹرز کے مطابق ایک ایسے موقع پر کہ جب ملکی فوج عسکریت پسندوں کے گڑھ شمالی وزیرستان میں ایک بڑے فوجی آپریشن میں مصروف ہے، ملک میں سیاسی انتشار اور ممکنہ طور پر کوئی بحران عسکریت پسندوں کے خلاف ان کارروائیوں میں خلل کا باعث بن سکتا ہے۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کو اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے پیش نظر مکمل طور پر بند کر دیا گیا جب کہ پولیس اور سکیورٹی فورسز کے ہزاروں اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔