’یوم قدس‘، ایران اور عراق میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے
10 جولائی 2015ایرانی صدر حسن روحانی بھی ’یوم قدس‘ کے موقع پر تہران منعقدہ ایک بڑی ریلی میں شریک ہوئے تاہم انہوں نے عوام سے خطاب نہ کیا۔ ان ریلیوں میں شریک ایرانی عوام نے اس مرتبہ بھی سعودی عرب، امریکا، برطانیہ اور اسرائیل مخالف نعرے لگائے اور ان ممالک کے پرچم نذر آتش کیے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔
تہران کی شیعہ حکومت فلسطینی جنگجوؤں کی حمایت کرتی ہے۔ یمن کے تازہ بحران کے نتیجے میں ایران میں سعودی عرب کے خلاف بھی غم و غصہ نمایاں ہے۔ ایران کا الزام ہے کہ ریاض حکومت عراق اور شام میں سنی انتہا پسندوں کی پشت پناہی کرتی ہے، جن میں شدت پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ بھی شامل ہے۔
یوم قدس عراق میں بھی منایا گیا، جہاں بغداد میں احتجاجی مظاہروں میں شریک ہونے والے ہزاروں افراد کے علاوہ فوجی لباسوں میں ملبوس جنگجو بھی شامل ہوئے۔ ان ریلیوں میں ایران نواز جنگجو گروہ بھی شریک ہوئے، جن میں ’بدر‘، ’کتاب حزب اللہ‘ اور’عصائب اہل حق‘ نمایاں تھے۔ اس موقع پر مذہبی رہنما شیخ خالد ملا نے مظاہرین سے خطاب میں کہا، ’’ہم دشمنوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ جب تک نوجوان ہمارے ساتھ شامل ہوتے رہیں گے، تب تک وہ (دشمن) کامیاب نہیں ہو سکتے۔۔۔ ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ یروشلم ہمیں واپس مل جائے اور عراق میں اسلامک اسٹیٹ نیست و نابود ہو جائے۔‘‘
عراق اور ایران کے علاوہ لبنان میں بھی یوم قدس کے موقع پر جلسے جلوسوں کا اہتمام کیا گیا۔ یاد رہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد آیت اللہ روح اللہ خامنہ ای نے 1979ء میں ہر سال رمضان کے آخری جمعے کے دن ’یوم قدس‘ منانے کی اپیل کی تھی۔ اس کا مقصد فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی قرار دیا گیا تھا۔ تب سے ہر سال ماہ رمضان کے آخری جمعے کو یہ دن منایا جاتا ہے۔
اس برس ایرانی دارالحکومت تہران، مشہد، اصفہان اور دیگر شہروں میں منعقد کیے گئے جلسوں کو سرکاری ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیا گیا۔ اس دن کی مناسبت سے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ایک ٹوئٹ پیغام میں لکھا، ’’ ظلم و ستم کی دو اطراف ہیں، مظلوم اور ظالم۔ اور ہم مظلوموں کے ساتھ ہیں۔‘‘
تہران میں منعقد ہوئے ایک مرکزی جلوس میں فلسطنیوں کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے طور پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، امریکی صدر باراک اوباما اور سعودی شاہ سلمان کے پتلے بھی جلائے گئے۔ اس جلوس میں شامل سڑسٹھ سالہ ایرانی شہری احمد مخدوم نے کہا، ’’ہم یہاں القدس (یروشلم) کی آزادی دیکھنے کی خاطر جمع ہوئے ہیں۔ فلسطین کے عوام مظلوم ہیں۔ ان کے علاقوں پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ ہم اس وقت تک فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں، جب تک وہ آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔‘‘