یونان: 38 مہاجرین اور دو انسانی اسمگلر گرفتار
2 ستمبر 2019نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق یونان کی پولیس نے ایک ایسی ویگن پکڑی ہے، جس میں کم از کم چھبیس مہاجرین سوار تھے اور یہ اس یورپی ملک میں غیرقانونی طریقے سے داخل ہوئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ اس ویگن میں کُل تیئس پاکستانی جبکہ تین بنگلہ دیشی مہاجرین سوار تھے۔ پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پولیس نے اتوار کے روز شمالی شہر تھیسالونیکی میں ایک ویگن کو روکا، جس کا ڈرائیور البانیہ کا ایک شہری تھا۔ ڈرائیور نے گاڑی چھوڑ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن اُسے گرفتار کر لیا گیا۔
پکڑے گئے پاکستانی مہاجرین ایجنٹوں کو فی کس دو ہزار یورو دے کر ترکی کے رستے یونان پہنچے تھے۔ زیادہ تر غیرقانونی مہاجرین ترکی اور یونان کے مابین دریا کو عبور کر کے یونان پہنچتے ہیں۔
پکڑے گئے ڈرائیور کی نشاندہی پر یونانی پولیس نے ایک دوسرے مقام پر چھاپا مارا، جہاں مزید بارہ پاکستانیوں کو قید کر کے رکھا گیا تھا۔ وہاں سے ایک ایسے یونانی شخص کو گرفتار کیا گیا، جو ان سے مزید پیسے ادا کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا اور اس نے انہیں قید میں رکھا ہوا تھا۔
ایسے پکڑے گئے غیرقانونی مہاجرین کو عمومی طور پر واپس ترکی بھیج دیا جاتا ہے، جہاں سے ان کی پاکستان واپسی ممکن بنائی جاتی ہے۔
حال ہی میں ترکی کے حوالے کیے گئے دو پاکستانی مہاجرین کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یونانی پولیس نے انہیں تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔ ایک ترک اخبار کا کہنا تھا کہ صفیان محمد اور علی باری نامی پاکستانی مہاجرین کو ترک حکام کے حوالے کرنے سے دو دن پہلے سے نہ تو پانی اور نہ ہی کھانے کے لیے کچھ دیا گیا۔ ان دونوں مہاجرین کا کہنا تھا کہ انہیں مارپیٹ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ پولیس کی جانب سے ان کے پیسے اور قیمتی اشیاء بھی ضبط کر لی گئیں۔
پاکستان سے یورپ آنے والے مہاجرین غیرقانونی طریقے سے ایران میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں سے ترکی پہنچتے ہیں۔ ترکی میں مقامی ایجنٹ ان کو یونان تک پہنچانے کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ ابھی تک اس پرخطر راستے سے یورپ پہنچنے کے خواب لیے سینکڑوں پاکستانی ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی حتمی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق یورپ آتے ہوئے ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی اصل تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔
ا ا / ک م (اے پی)