یونان میں نیا پراپرٹی ٹیکس، احتجاج میں شدت
23 نومبر 2011یورو زون کی ریاست یونان کے دیوالیہ ہو جانے کا خطرہ ہے۔ اس دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے ایتھنز حکومت کو یورپی یونین، یورپی مرکزی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے لازمی طور پر نئے قرضوں کی ضرورت ہے۔ کافی متنازعہ ہو جانے والا نیا پراپرٹی ٹیکس انہی قرضوں کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔
یونان میں حکومت کے بہت زیادہ مالی بچت کے منصوبوں کے خلاف ٹریڈ یونینز کی طرف سے احتجاج بھی جاری ہے۔ اس سلسلے میں یکم دسمبر کو پورے ملک میں ہڑتال کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔ یہ ملک گیر ہڑتال یونان میں اس سال ہونے والی چھٹی عام ہڑتال ہو گی۔
ایتھنز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق آج بدھ کو متنازعہ پراپرٹی ٹیکس کی مخالفت اور بھی شدید ہو گئی۔ یونانی حکومت کے فیصلے کے مطابق جن شہریوں کو یہ نیا پراپرٹی ٹیکس ادا کرنا ہے، ان سے یہ رقوم بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے ساتھ وصول کی جائیں گی۔ لیکن ملک میں بجلی فراہم کرنے والے سب سے بڑے ادارے PPC کا مرکزی ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر آج مسلسل چوتھے روز بھی بند رہا۔ اس طرح نہ تو الیکٹرانک ادائیگیوں کی صورت میں صارفین سے بجلی کے بلوں کی وصولی ممکن ہوئی اور نہ ہی متنازعہ پراپرٹی ٹیکس کی وصولی۔
پی پی سی کے مرکزی ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر پر قابض کارکنوں نے دفتر استغاثہ کی طرف سے دی جانے والی وارننگ کو بھی نظر انداز کر دیا ہے۔ اس تنبیہ میں احتجاجی کارکنوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یہ سینٹر فوری طور پر خالی کر دیں۔ اب ان احتجاجی کارکنوں کو ملک میں بائیں بازو کی بڑی سیاسی جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہو گئی ہے۔ KKE اور Syriza نامی یہ جماعتیں اس لیے احتجاجی کارکنوں کی حامی ہیں کہ وہ خود بھی حکومت کے متعارف کردہ نئے بچتی اقدامات کے خلاف ہیں۔
ملکی حکومت کے لیے ایک مشکل یہ بھی ہے کہ دارالحکومت ایتھنز کے کئی حصوں کے بلدیاتی سربراہان بھی عام شہریوں کو اس ٹیکس کی ادائیگی کے خلاف ترغیب دے رہے ہیں۔ ان بلدیاتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کو نیا پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے کی بجائے اس کے نفاذ کی مخالفت کرنی چاہیے۔
یونان میں یہ متنازعہ پراپرٹی ٹیکس گزشتہ حکومت نے ستمبر میں نافذ کیا تھا۔ اس قانون کے تحت عام شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی پراپرٹی پر 0.5 یورو سے لے کر 16 یورو فی مربع میٹر تک خصوصی پراپرٹی ٹیکس ادا کریں۔
قانون کے مطابق کسی شہری کو فی مربع میٹر کتنا ٹیکس ادا کرنا ہو گا، اس کا فیصلہ اس شہری کی مالی حیثیت کے مطابق کیا جائے گا۔
اس قانون کے مطابق طویل عرصے سے بے روزگار افراد اس ٹیکس کی ادائیگی کے پابند نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ سالانہ تین ہزار یورو سے کم آمدنی والے شہریوں کو یہ خصوصی ٹیکس سب سے کم شرح سے ادا کرنا ہو گا۔ اگر صارفین بجلی کا بل ملنے کے بعد 40 روز تک یہ ٹیکس ادا نہیں کریں گے، تو ان کے بجلی کے کنکشن کاٹ دیے جائیں گے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: شادی خان سیف