یونان کشتی حادثہ، سات مشتبہ پاکستانی اسمگلر گرفتار
21 جون 2023پولیس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انسانی اسمگلروں کا یہ گینگ پاکستانیوں کو یورپ کی طرف اسمگل کرتے ہوئے پکڑا گیا اور اس میں شامل اسمگلروں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں گزشتہ دو دنوں میں عمل میں لائی گئیں۔ یہ کارروائی حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے انسانی اسمگلروں کے کریک ڈاؤن کا ایک حصہ ہے۔
پاکستان میں گزشتہ چند دنوں کے دوران تیس دیگر مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان سے پاکستان میں انسانوں کیاسمگلنگ کی سہولت کاری میں ان کے کردار پر پوچھ گچھ کی جا رہی تھی۔ پاکستانی پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ تارکین وطن کے اتنے بڑے حادثے میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں ملک بھر میں چھاپے جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق انٹیلیجنس ایجنسیاں بھی اس ٹریکنگ میں مقامی پولیس کی مدد کر رہی ہیں، خاص طور سے ان اسمگلروں کی کھوج کے لیے جو زیر زمین چلے گئےہیں۔
پاکستانی حکام نے بتایا کہ اپنے حالات سے پریشان، جان جوکھوں میں ڈال کر بہتر مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے جن باشندوں نے یورپ کے سفر کی سعی کی تھی انہوں ان اسمگلروں کو پانچ سے آٹھ ہزار ڈالر کے درمیان رقم کی ادائیگی کی تھی۔
یونانی ساحل پر ڈوبنے والی کشتی پر 750 افرد سوار تھے۔ یہ بدترین حادثہ 14 جون کو بحیرہ روم میں پیش آیا۔ اس حادثے میں صرف 104 مرد جن میں مصری، پاکستانی، شامی اور فلسطینی زندہ بچ سکے اور 82 لاشیں نکالی گئیں۔
بدھ کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسمگلرز کے حلقوں کو ختم کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹریکنگ اور گرفتاری میں انٹرپول اور دیگر ممالک کی مدد حاصل کرے گا اس امید کے ساتھ کے کسی صورت سمندر میں مزید سانحات کو روکنے اور انسانی اسمگلنگ کے خاتمے میں کامیابی حاصل ہو گی۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ جہاز میں کُل کتنے پاکستانی سوار تھے اور کتنوں کا اب تک پتا نہیں لگ سکا ہے۔ اب تک 150 پاکستانیوں کے رشتہ دار ڈی این اے کے نمونے دے چُکے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جہاز پر تھے اور اب ان کی برآمد شدہ لاشوں کی شناخت کا مرحلہ درپیش ہے۔
ک م/ ع ت (اے پی)