یونان میں کشتی ڈوبنے سے کم از کم 59 تارکین وطن ہلاک
14 جون 2023یونان کے پانیوں میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد بڑھ کر تقریبا ساٹھ تک پہنچ گئی ہے۔ قبل ازیں غیرقانونی طریقے سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد بتیس بتائی جا رہی تھی۔
یونانی حکام نے بتایا ہے کہ علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ حکام نے بتایا کہ یونان میں جنوبی پیلوپونیس کے علاقے سے تقریباً 75 کلومیٹر جنوب مغرب میں رات کے وقت پیش آنے والے اس حادثے کے بعد اب تک 104 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے چار کو ہائپوتھرمیا یعنی شدید سردی لگنے کے باعث جسمانی درجہ حرارت غیر معمولی حد تک کم ہو جانے کی علامات کے ساتھ ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
لیبیا تارکین وطن کے ساتھ ناروا سلوک کا سلسلہ بند کرے، اقوام متحدہ
یونانی کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کشتی پر کتنے افراد سوار تھے اور سمندر میں ابھی تک کتنے لاپتہ ہو سکتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سرچ آپریشن میں کوسٹ گارڈ کے چھ بحری جہاز، بحریہ کا ایک بیڑہ، ایک ملٹری ٹرانسپورٹ طیارہ، فضائیہ کا ایک ہیلی کاپٹر اور کئی نجی جہاز شامل ہیں۔ یورپی یونین کی سرحدی حفاظت کی ایجنسی فرنٹیکس بھی اپنے ڈرونز کے ساتھ اس سرچ آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔
جرمنی میں غیر ملکیوں کو شہریت دیے جانے میں ریکارڈ تیزی
ابتدائی اندازوں کے مطابق اٹلی جانے کی کوشش کرنے والی متاثرہ کشتی مشرقی لیبیا کے علاقے توبروک سے روانہ ہوئی تھی۔
گزشتہ اتوار کے روز بھی اسی علاقے سے امریکی پرچم والی ایک کشتی پر سوار 90 تارکین وطن کو اس وقت بچا لیا گیا تھا، جب ان کی کشتی ڈوبنے کے قریب تھی۔ لیبیا ایک عرصے سے غیرقانونی تارکین وطن کے لیے 'لانچنگ پیڈ‘ بن چکا ہے۔
لیبیا میں بھی ایسے تارکین وطن کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق 2023ء کے آغاز سے اب تک سات ہزار سے زائد تارکین وطن کو سمندری راستوں میں روک کر لیبیا واپس بھیجا گیا۔ اس ایجنسی کے مطابق رواں برس صرف لیبیا سے یورپ جانے کی کوشش میں 600 سے زیادہ افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے اور 368 افراد لاپتہ ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے مطابق اسی عرصے کے دوران پچاس ہزار سے زیادہ تارکین وطن اٹلی کے ساحل پر پہنچے، جن میں سے بائیس ہزار سے زیادہ کا تعلق لیبیا سے تھا۔
ا ا / ش ر (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)