1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان کے پاس سمندر میں گیس کی تلاش پر ترکی کو یورپ کی تنبیہ

24 جولائی 2020

فرانس نے یوروپی یونین کے رکن ملک کے سمندری پانیوں میں تجاوز کرنے کے لیے ترکی کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے، تاہم ترکی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے دائرے میں ہے۔

https://p.dw.com/p/3fqfR
Türkei Oruc Reis
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Turkey's Ministry of Energy and Natural Resources

یورپی یونین نے یونانی جزائر کے آس پاس بحیرہ روم میں قدرتی گیس کی دریافت کے لیے سروے کی کوششوں پر ترکی کو خبردار کیا ہے۔ یونان اور قبرص نے الزام عائد کیا ہے کہ ترکی کی جانب سے ان کے سمندری پانیوں میں قدرتی وسائل کو دریافت کرنے کی کوششیں جاری ہیں جس سے ان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

یونان میں حکومت کے ترجمان اسٹیلوس پیٹساس نے اس بارے میں ایک بیان جاری کر کے کہا، ''حکومت تمام فریقوں کو آگاہ کر رہی ہے کہ یونان اپنی خود مختاری کی خلاف ورزی تسلیم نہیں کرے گا اور اپنی خودمختار ی کے حقوق کے دفاع کے لیے جو بھی اس سے ہوسکے گا وہ کریگا۔'' 

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اس حوالے سے ترکی کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ '' یوروپی یونین کے کسی بھی رکن ملک کے سمندری علاقوں کی خلاف ورزی یا پھر اس بارے میں دھمکی قابل قبول نہیں ہے۔'' گزشتہ برس یورپی یونین نے پابندی سے متعلق ایک نئی حکمت عملی وضع کی تھی، جس میں قبرص کے سمندری پانیوں میں ترکی کی جانب سے غیر قانونی کھدائی کرنے پر پابندیاں عائد کرنے کی بات کہی گئی تھی۔

گزشتہ نومبر میں یورپی یونین کے وزیر خارجہ کی طرف ایک بیان میں ایسی پابندیوں کا ذکر کیا گیا تھا۔اس کے مطابق کوئی فرد یا کمپنی اگر مشرقی بحیرہ روم میں گیس کی تلاش کے لیے غیر قانونی ڈرلنگ کی مرتکب پائی گئی تو اس پر یونین پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔

Türkei Istanbul | Bohrschiff "Yavuz"
ترکی کا سمندری جہاز اورک ریز بحیرہ روم کے پانیوں میں قدرتی گیس دریافت کرنے کے مشن پر ہےتصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic

لیکن ترکی نے یورپی یونین کے ان دعوؤں کو یکسر مستر کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی کے تعلق سے علاقے میں اس کی سرگرمیاں اس کی اپنی سمندری حدود میں ہیں اور قبرص یا پھر یونان کے سمندری علاقوں میں اس نے کوئی دراندازی نہیں کی ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں جن علاقوں پر قبرص یا پھر یونان کا دعوی ہے وہ در اصل ترکی کے علاقے ہیں اور ان پانیوں میں ترکی کی سرگرمیاں اس کے اپنے حقوق کے دائرے میں ہیں۔

ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلین نے ایک بیان میں کہا، ''ہم چاہتے ہیں کہ مشرقی بحیرہ روم میں پائے جانے والے تمام قدرتی وسائل کو منصفانہ طریقے سے شیئر کیا جائے۔ ہم کبھی اس طرح کی دھمکی یا پابندیوں کو تسلیم نہیں کریں گے۔ ہمارے لیے یونان کی زیادہ سے زیادہ والی پوزیشن قابل قبول نہیں ہے۔''

ترکی کا سمندری جہاز اورک ریز، جو بحیرہ روم کے پانیوں میں قدرتی گیس دریافت کرنے کے مشن پر ہے، درست اور موثر طریقے سے اپنی مہم میں مصروف ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ جہازاگست کے اوائل تک اپنا سروے جاری رکھے گا۔

امریکا نے بھی بحیرہ روم میں گیس کی دریافت کے حوالے سے ترکی پر نکتہ چینی کی ہے۔ یونان میں امریکی سفیر جیفری پیاٹ نے کہا، ''میں واشنگٹن اور یورپ کی جانب سے واضح پیغام دینا چاہتا ہوں، اور ترکی پر زور دیتا ہوں کہ مشرقی بحیرہ روم کے جن علاقوں پر یونان یا پھر قبرص اپنا دعوی کرتے ہیں ان علاقوں میں ترکی قدرتی وسائل کی تلاش کے اپنے مشن کو روک دے، کیوں کہ اس سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہورہا ہے۔''

ص ز / ج ا (اے ایف پی، روئٹرز،اے پی)

ترکی اور یورپی یونین میں تناؤ میں اضافہ کیوں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں