1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونانی وزیراعظم روس کے دورے پر، یورپی رہنما فکر مند

عابد حسین8 اپریل 2015

یونان کے وزیراعظم الیکسِس سپراس نے روسی صدر ولادیمیر پُوٹن کے ساتھ کریملن میں ملاقات کی ہے۔ اِس ملاقات میں دونوں لیڈروں نے کئی امور پر بات چیت کی۔ یورپی یونین اِس ملاقات پر خاص فوکس کیے ہوئے ہے۔

https://p.dw.com/p/1F51d
تصویر: picture-alliance/dpa/Zemlianichenko

کریملن میں روسی صدر پُوٹن کے ساتھ ملاقات کرنے والے یونانی وزیراعظم الیکسِس سِپراس نے اپنے روسی دورے کے حوالے سے کہا کہ وہ روس اور یونان کے تعلقات کو ایک نئی شروعات دینا چاہتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق یورپی یونین کی پابندیوں کی زَد میں آئے ہوئے روس کے ساتھ سِپراس کے تعلقات میں اضافہ ایتھنز حکومت کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ سِپراس کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ روسی دورے سے علاقائی سلامتی میں مزید استحکام کے مُتمنی ہیں۔ ملاقات کے موقع پر روسی صدر نے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان پائے جانے والے مذہبی رابطوں کو بھی اہم قرار دیا۔ پُوٹن کے مطابق یونانی وزیراعظم کا دورہ موجودہ حالات کے عین مطابق ہے اور دونوں ملکوں کے خراب تعلقات کو اب بحال کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

Russland Griechenland Tsipras bei Putin
روسی صدر ولادی میر پوٹن اور یونانی وزیراعظم میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/Mikhail

سِپراس اور پُوٹن نے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ پریس کانفرنس میں پُوٹن نے روس اور یونان کے ممکنہ اقتصادی روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو اور ایتھنز کے بہتر معاشی تعلقات سے یونان کو قرضے دینے والے اداروں اور اقوام کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ روسی صدر کے مطابق یونان ترک اسٹریم گیس پراجیکٹ کے ذریعے یورپ کو قدرتی گیس کی فراہمی پر حاصل ہونے والی راہداری سے کئی ملین یورو کما سکتا ہے۔ دونوں لیڈروں نے ترک اسٹریم لائن پراجیکٹ پر بھی گفتگو کی لیکن تکنیکی معاملات پر مفصل گفتگو کے بعد ہی دونوں حکومتیں کسی حتمی فیصلے پر پہنچ پائیں گی۔ پُوٹن نے یہ بھی واضح کیا کہ یونانی وزیراعظم نے مالی امداد کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔

Russland Griechenland Tsipras bei Putin
الیکسِس سپراس روسی صدر کے ہمراہ کریملن میںتصویر: Reuters/Zemlianichenko

پریس کانفرنس میں یونانی وزیراعظم نے کہا کہ یورپ میں پیدا یوکرائنی بحران پابندیوں کا ایک موذی چکر ہے اور اِس سے ہر صورت باہر نکلنا وقت کی ضرورت ہے۔ سِپراس کے مطابق اگر علاقائی سلامتی کے لیے بحران اور پابندیوں کو پسِ پشت نہ ڈالا گیا تو اِس چکر سے یورپی اقوام کا باہر آنا خاصا مشکل ہو گا۔ غیر ملکی قرضوں کے حوالے سے سِپراس نے کہا کہ اُن کی حکومت اپنی غیر ملکی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ یونانی وزیراعظم نے رپورٹرز پر واضح کیا کہ یونان ایک خود مختار اور آزاد ملک ہے اور اُس کی خارجہ پالیسی کثیرالجہت ہے جس کا تمام یونانیوں کے لیے مفید ہونا اہم ہے۔

روسی صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ بھی واضح کیا کہ ماسکو کی جانب سے یورپی یونین کی اقوام پر عائد فوڈ پراڈکٹس کی امپورٹ پر یونان کو رعایت دینا مشکل ہو گا۔ پُوٹن نے کہا کہ یورپی ملکوں پر روسی پابندی سے یونان بھی بہر حال متاثر ہے اور یہ واقعی افسوس ناک صورت حال ہے لیکن یورپی یونین کے کسی ایک رکن ملک کو استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا۔ پریس کانفرنس سے قبل پُوٹن نے سِپراس کے ساتھ ملاقات کے بعد سرکاری ٹیلی وژن پر بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے یونانی فوڈ پراڈکٹس کی امپورٹ پر پابندی کو نرم کرنے کا اشارہ دیا تھا۔ ایسے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ سِپراس اپنے روسی دورے سے قرضہ دینے والے اداروں اور ملکوں کے ساتھ معاملات کو مزید آگے بڑھانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔