یوکرائن تنازعہ، بائیڈن اور پوٹن ملاقات کے لیے رضامند
21 فروری 2022فرانس کے صدارتی محل اور وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری بیانات میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن یوکرائن کے حوالے سے 'امریکا روس سمٹ‘ کی فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کی تجویز پر رضامند ہو گئے ہیں۔
فرانس کے صدارتی محل سے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ماکروں نے اتوار کے روز بائیڈن اور پوٹن دونوں سے فون پر بات کی اور دونوں نے ہی ایک سمٹ کی دعوت اصولی طور پر قبول کر لی ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''یہ سمٹ صرف اسی صورت میں ہو گی، جب روس یوکرائن پر حملہ نہیں کرے گا۔‘‘
وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری جان ساکی نے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ جب تک حملہ شروع نہیں ہوتا، اس وقت تک وہ سفارت کاری کا عمل جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا، ''صدر بائیڈن نے صدر پوٹن کے ساتھ ملاقات کو اصولی طور پر قبول کرلیا ہے، اگر حملہ نہیں ہوتا ہے تو۔‘‘
اس دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف جمعرات کے روز ملاقات کرنے والے ہیں، جس میں وہ 'امریکا روس سمٹ‘ کا ایجنڈا اور دیگر تفصیلات طے کریں گے۔
یہ نئی پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے، جب صدر بائیڈن نے چند روز قبل کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ صدر پوٹن نے آنے والے چند دنوں کے اندر یوکرائن پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ماسکو نے اس دعوے کی تردید کی تھی۔
قبل ازیں فرانسیسی صدر ماکروں اور روسی صدر پوٹن کے درمیان اتوار کے روز فون پر تقریباً دو گھنٹے بات چیت کے بعد دونوں رہنما یوکرائن تنازعے کا حل تیزی سے تلاش کرنے پر رضامند ہوئے تھے۔
ماکروں کے دفتر نے بتایا کہ دونوں رہنما موجودہ بحران کا سفارتی حل تلاش کرنے کے حق میں ہیں اور اس کے لیے کچھ بھی کریں گے۔
روس کے خلاف ممکنہ پابندیاں
دوسری جانب یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے اتوار کے روز کہا کہ اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو وہ بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹ سے کٹ جائے گا اور ایکسپورٹ تک رسائی سے محروم کر دیا جائے گا۔
ارزولا فان ڈیئر لائن نے جرمن نشریاتی ادارے 'اے آر ڈی‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''روس اصولی طور پر بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹ سے کٹ کر رہ جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا، '' ہم اپنی ان تمام اشیاء کی سپلائی روک دیں گے، جن کی روس کو اپنی معیشت کو جدید بنانے اور وسعت دینے کے لیے ضرورت ہے۔‘‘
انہوں نے تاہم کہا کہ پابندی اس وقت تک عائد نہیں کی جائے گی، جب تک کہ روس حملہ نہیں کرتا۔ اس سے قبل یوکرائنی صدر ولادو میر زیلنیسکی نے ہفتے کے روز روس پر فوراً پابندی عائد کرنے کی اپیل کی تھی۔
یورپی کمیشن کی صدر کا کہنا تھا، ''چونکہ پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے کافی دور رس مضمرات ہوں گے، اس لیے ہم روس کو سفارت کاری اور بات چیت کی میز پر آنے کا موقع دینا چاہتے ہیں۔ دروازہ اب بھی کھلا ہوا ہے۔‘‘
حملے کا کوئی ارادہ نہیں، روس
صدر پوٹن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ روس کا یوکرائن پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کو یہ بات سمجھنی چاہیے۔ پیسکوف نے روس کے سرکاری نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''میں آپ کو یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اپنی پوری تاریخ میں روس نے کبھی بھی کسی پر حملہ نہیں کیا۔ اور روس، جسے بہت سی جنگیں دیکھنی پڑی ہیں، یورپ میں وہ آخری ملک ہوگا، جو اس طرح کی باتیں کرے گا حتیٰ کہ لفظ جنگ کے بارے میں بھی۔‘‘
دریں اثناء یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا سوال بہرحال یہ ہے کہ کیا کریملن بات چیت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر روس میزائل کے تجربات کرتا ہے اور فوج کی تعیناتی میں اضافہ کرتا رہتا ہے تو یورپ ہمیشہ امن کی بات نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا،''ایک بات تو طے ہے اگر مزید فوجی جارحیت ہوتی ہے تو ہم بڑے پیمانے پر پابندیوں کے ذریعے اس کا جواب دیں گے۔‘‘
ج ا / ا ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز، انٹرفیکس)