یوکرائن : فوجی ہیلی کاپٹر تباہ، فائر بندی کا معاہدہ خطرے میں
25 جون 2014خبر رساں ادارے اے پی نے کییف سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ منگل کے دن سلاویانسک سے پرواز بھرنے والے Mi-8 ہیلی کاپٹر کو راکٹ سے نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب ایک روز قبل ہی باغیوں نے کہا تھا کہ وہ یوکرائنی صدر پیٹرو پورو شینکو کی طرف سے پیش کیے گئے فائر بندی کے معاہدے کا احترام کریں گے۔ فائر بندی کا سات روزہ یہ یک طرفہ معاہدہ جمعے کے دن سے شروع ہوا تھا۔
تشدد کے اس تازہ واقعے کے بعد یوکرائنی صدر پورو شینکو نے خبردار کر دیا ہے کہ وہ فائر بندی کے اس معاہدے کو مقررہ وقت سے پہلے ہی ختم کر سکتے ہیں۔ پورو شینکو نے کہا ہے کہ روس نواز باغی 35 مرتبہ اس فائر بندی کی خلاف ورزی کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملکی فوج کو حکم جاری کر دیا گیا ہے کہ اگر کوئی ان پر حملہ کرے تو وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے جوابی فائر کر دے۔
ادھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ کییف حکومت فائر بندی کے اس معاہدے کی مدت میں توسیع کرے تاکہ اسے علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے مزید وقت مل سکے۔ تاہم پیٹرو شینکو کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق،’’باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں صدر فائر بندی کے اس معاہدے کو قبل از وقت ہی ختم کر سکتے ہیں۔‘‘ اس بیان کے مطابق پوروشینکو آج بروز بدھ اپنے روسی اور فرانسیسی ہم منصبوں کے علاوہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کریں گے، جس میں ملک میں قیام امن کو یقینی بنانے کے حوالے اسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دوسری طرف مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے الزام عائد کیا ہے کہ ماسکو حکومت مشرقی یوکرائن میں بدستور باغیوں کی مدد کر رہی ہے۔ تاہم ماسکو نے ایسے تمام تر الزامات رد کر دیے ہیں کہ وہ اپنی سرحدوں سے یوکرائن میں اسلحہ یا جنگجو روانہ کر رہا ہے۔ منگل کے دن اپنے دورہ آسڑیا کے دوران روسی صدر پوٹن نے کہا کہ کییف حکومت کا ایسا مطالبہ کہ باغی ایک ہفتے کے اندر اندر اسلحہ پھینک دیں، غیر حقیقی معلوم ہوتا ہے۔ پوٹن نے اپنے اس مؤقف کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ باغیوں کو کییف حکومت کی طرف سے ممکنہ جوابی کارروائی کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے جائزوں کے مطابق یوکرائن میں جاری تشدد کے نتیجے میں پندرہ اپریل سے لے کر بیس جون تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 423 ہو چکی ہے۔ ہلاک شدگان میں شہری، باغی اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس عالمی ادارے کے مطابق یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے۔