یوکرائن پر روسی حملہ جاری، ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ
25 فروری 2022یوکرائن پر دوسرے روز بھی روس کی جانب سے فضائی اور میزائل حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ روس کی بری فوج دارالحکومت کیف کی جانب تیزی سے پیشقدمی کر رہی ہے۔ اس جنگ میں روس کی جانب سے ہلاکتوں کی کوئی حتمی تعداد نہیں بتائی گئی تاہم یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کی فوج کے جوانوں سمیت اب تک 137 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
ادھر یوکرائن کی سرحدی محافظ سروس نے بتایا ہے کہ جنوب مشرقی زاپوریزہیا کے علاقے میں واقع ایک سرحدی چوکی کو علی الصبح میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ فوج کے مطابق اس حملے میں جانی نقصان بھی ہوا ہے۔
کیف میں زبردست دھماکوں کی آوازیں
خبر رساں اداروں کی اطلاعات کے مطابق جمعے کی صبح یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں روسی میزائل گرنے کے بعد زور دار دھماکوں کی آوازوں نے شہر کے وسط کو ہلا کر رکھ دیا۔
یوکرائن کی وزارت داخلہ کے مشیر انتون ہراشچینکو نے ٹیلی گرام پر اپنے ایک بیان میں کہا، ''کیف پر کروز اور بیلیسٹک میزائلوں سے حملے ابھی دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔ میں نے دو زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرائنی افواج نے جمعے کی صبح ہی دارالحکومت کے اوپر پرواز کرنے والے دشمن کے ایک طیارے کو مار گرایا تھا۔ گرتے وقت یہ طیارہ ایک رہائشی عمارت سے ٹکرا گیا، جس سے عمارت میں آگ لگ گئی۔ اس واقعے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
چین کی اپنے شہریوں کو نکالنے کی کوشش
یوکرائن میں چینی سفارت خانے نے جمعے کے روز کہا کہ وہ ملک سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے پروازوں کا انتظام کر رہا ہے۔
سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یوکرائن میں صورتحال، ''تیزی سے خراب'' ہوئی ہے، تاہم اس میں روسی حملے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
بیان میں انخلا کی پروازوں کی روانگی کے اوقات اور مقام کے بارے میں بھی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ سفارتخانے نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ پرواز کے شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد فوری طور پر نکلنے کے لیے تیار رہیں۔
پوٹن سے فون کال کے بعد فرانس کے صدر کا بیان
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرو نے پوٹن سے فون پر بات کرنے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سلطنتوں کی توسیع اور تصادم کے دور میں واپسی کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی کی درخواست پر انہوں نے پوٹن کو فون کیا تھا۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ انہوں نے روسی صدر پوٹن کو فون کرنے کی کوشش کی تھی تاہم ان تک رسائی نہیں ہو سکی جس کے بعد انہوں نے ماکروں سے بات کرنے کو کہا تھا۔
فرانس کے صدر ماکروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی پابندیوں کے بعد روس کے خلاف فرانسیسی پابندیاں بھی لگائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یورپ محض ''صارفین کی منڈی'' ہی نہیں بلکہ ''توانائی اور دفاعی خود مختاری'' کے ساتھ ایک طاقت بھی ہونا چاہیے۔ ماکروں نے کہا کہ مفید یہی ہے کہ پوٹن کے ساتھ بات چیت کا ''راستہ کھلا رکھا جائے۔''
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ روسی صدر پوٹن یوکرائن کی منتخبہ حکومت کا تختہ پلٹ کر اپنی پسند کا ایک حکمراں تعینات کرنا چاہتے ہیں۔
روس پر یورپی پابندیاں
یورپی کمیشن کی صدر ارژولا فان ڈیئر لائن نے کہا کہ یورپی یونین کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں روس کے خلاف جن پابندیوں کا فیصلہ ہوا ہے اس کا ہدف 70 فیصد روسی بینکنگ مارکیٹ میں کمی کرنا ہے، جس میں دفاعی سیکٹر سمیت اہم سرکاری کمپنیاں شامل ہو ں گی۔
فان ڈیئر لائن نے کہا کہ برآمدات پر پابندی سے روس کی تیل کی صنعت بری طرح متاثر ہو گی جس کی وجہ سے اس کے لیے اپنی ریفائنریز کو اپ گریڈ کرنا ناممکن ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین روسی ایئر لائنز کو اپنے ہوائی جہازوں اور آلات کی فروخت پر بھی پابندی لگا رہی ہے۔
ویزا پابندیوں سے بھی روسی سفارت کاروں اور کاروباری افراد کی یورپی یونین تک رسائی بند ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرائن پر حملے نے ایک ''نئے دور'' کا آغاز کیا ہے۔ ''پوٹن ایک دوست یورپی ملک کو زیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ یورپ کا نقشہ دوبارہ کھینچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں اس سے روکنا ہی ہو گا اور وہ اس میں ناکام بھی ضرور ہوں گے۔''
امریکا، یورپ اور جاپان سمیت دنیا کے کئی دیگر ممالک نے بھی روس کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
روس کی مذمت کے لیے سلامتی کونسل میں ووٹ
یوکرائن بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جمعے کو ایک قرارداد پر ووٹ کرنے والی ہے جس میں روس کے فوجی حملے کی مذمت کی جائے گی۔ اس میں جارحیت کو فوری طور پر روکنے اور یوکرائن سے روسی فوجیوں کے انخلاء کا بھی مطالبہ کیا جائے گا۔ لیکن روس سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور ظاہر ہے کہ وہ اسے ویٹو کر دے گا۔
توقع تو یہی ہے کہ روس اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا، تاہم ایک سینیئر امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ کونسل، ''ایک اہم مقام ہے جس میں روس کو اپنی وضاحت کے لیے مجبور ہونا پڑے گا۔''
ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)