یوکرائن کے لیے اٹھارہ بلین ڈالر تک کے قرضوں کا وعدہ
27 مارچ 2014ملکی دارالحکومت کییف سے آج جمعرات کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے اس اعلان کے بعد وزیر اعظم آرسینی یاٹسینےیُک نے کہا کہ اس وقت ملک کو جن ناگزیر مالیاتی اصلاحات کی ضرورت ہے، ان میں ہر شہری کو اپنا حصہ ڈالنا ہو گا اور اس عمل میں ہر شہری کو کچھ نہ کچھ تکلیف بھی برداشت کرنا ہو گی۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی طرف سے اس پیکج کا اعلان جمعرات کو کییف میں یوکرائن کے لیے آئی ایم ایف کے مشن کے سربراہ نیکولائی جورجییف نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن کو 14 بلین ڈالر سے لے کر 18 بلین ڈالر تک کا بیل آؤٹ پیکج فراہم کیا جا سکتا ہے۔ یہ رقوم 10.8 بلین یورو سے لے کر 13.1 بلین یورو کے درمیان تک بنتی ہیں۔ اس بیل آؤٹ کا مقصد بحران زدہ یوکرائن کو مستقبل میں اپنے ذمے ادائیگیوں کے قابل نہ رہنے سے بچانا ہے۔
یوکرائن کو اب تک اس کی بہت برے حالات کا شکار معیشت کی بہتری کے لیے کئی ملکوں اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے یا تو قرضوں اور گرانٹس کی صورت میں ہنگامی مالی امداد مہیا کی جا چکی ہے یا اس کی فراہمی کے وعدے کیے جا چکے ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے 18 بلین ڈالر تک کے جو قرضے دینے کا پختہ عزم ظاہر کیا ہے، ان کے ساتھ اگلے دو برسوں کے دوران کییف کو مختلف بین الاقوامی اداروں اور حکومتوں کی طرف سے مہیا کردہ فنڈز کی مجموعی مالیت 27 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
یوکرائن کی فوری مالی مدد کے لیے یورپی یونین بھی ایک وسیع تر پیکج تیار کر چکی ہے۔ یہ پیکج قرضوں اور ناقابل واپسی امدادی رقوم کی صورت میں آئندہ برسوں کے دوران مہیا کیا جائے گا اور اس کی کُل مالیت 10 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گی۔
آئی ایم ایف کے آج کیے جانے والے اعلان کے بعد وزیر اعظم آرسینی یاٹسینےیُک نے پارلیمان سے اپنے ایک طویل جذباتی خطاب میں کہا کہ یوکرائن اس وقت اقتصادی اور مالیاتی دیوالیہ پن کے دہانے پر کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’اب وقت آ گیا ہے کہ سچ بولا جائے۔ مشکل معاملات کو طے کیا جائے اور وہ کام کیے جائیں جو پسند نہیں کیے جائیں گے۔ یوکرائن کو لازمی مالی وسائل کے طور پر 25.8 بلین ڈالر کے برابر رقوم کی کمی کا سامنا ہے۔ یہ رقوم عملی طور پر ہمارے ملک کے اس پورے سال کے سرکاری بجٹ کے برابر بنتی ہیں۔‘‘