1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کے وزیراعظم امریکا میں

آنچے پاسنہائم / عدنان اسحاق12 مارچ 2014

کریمیا کا بحران اس وقت اپنی انتہائی سطح پر ہے اور ایک ایسے موقع پر آج امریکی صدر یوکرائن کے وزیراعظم کا وائٹ ہاؤس میں استقبال کریں گے۔ امریکا اس طرح ایک مرتبہ پھر یوکرائن کے حوالے سے اپنے موقف کو واضح کرنا چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BNsr
تصویر: picture-alliance/dpa

ابھی کچھ دنوں قبل تک امریکی صدر باراک اوباما کو یوکرائن کے سربراہ حکومت کا نام لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور وہ صحافیوں کے سامنے یوکرائن کے وزیراعظم کہنے پر ہی اکتفا کرتے تھے۔ تاہم اوباما انتظامیہ کی وزیر مملکت وکٹوریہ نولینڈ آرسینی یاتسَینیُک سے پہلے ہی واقف تھیں۔ نولینڈ کییف میں تعینات امریکی سفیر سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے پہلے ہی اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کر چکی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ یاتسَینیُک ہی یوکرائن کے بحران پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں’’ میرے خیال میں یاتسَینیُک ہی وہ شخصیت ہیں، جنہیں اقتصادی اور سیاسی دونوں شعبوں کا تجربہ ہے‘‘۔

خارجہ امور کے ماہر برزینسکی کہتے ہیں کہ اگر یوکرائن کے معاشی اور سلامتی کے شعبوں کو مستحکم کرنے کے لیے کوئی منصوبہ متعارف کرایا جائے تو وہ صورتحال کو بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ برزینسکی نے مزید کہا کہ بحران کے دوران ملکی فوج نے جس نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ ان کے بقول اس موقع پر امریکا بھی یوکرائن کی پارلیمان کے سابق سربراہ اور سابق وزیر خارجہ سے کسی اچھی نوید کی امید کر رہا ہے ۔’’ میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہے کہ امریکا یوکرائن کے لیے ایک پیکج کا علان کرے، جو تکنیکی اور مالی تعاون فراہم کرنے سے متعلق ہو۔ یہ بھی اہم ہے کہ اس عمل میں یورپی یونین کو بھی شامل کیا جائے‘‘۔

Ukraine Russland Krim-Krise Obama 06.03.2014
تصویر: picture-alliance/dpa

وہ مزید کہتے ہیں کہ یوکرائن کو ہتھیار، ٹینک اور فضائی دفاع کو مزید بہتر بنانے کے لیے آلات بھی مہیا کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یوکرائن کی فوج کو تکنیکی شعبے میں تعاون فراہم کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ روسی فوج کی نقل و حمل پر نظر رکھ سکے۔ رَنڈ نامی ایک تھنک ٹینک کے کیتھ کرین کے بقول وائٹ ہاؤس میں ہونے والی یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ’’ یوکرائن کو فوری طور پر وعدے کے مطابق انتخابات منعقد کرانے چاہیں۔ میرے خیال میں اس طرح روس کو باآسانی یہ سمجھایا جا سکتا ہے کہ نئی منتخب حکومت ملکی آئین اور قانون کے عین مطابق ہے‘‘۔

کرین کے بقول وہ اس معاملے میں تحفظات رکھتے ہیں کہ اوباما اور یاتسَینیُک کی ملاقات یوکرائن کے بحران کے حل کے سلسلے میں پہلا قدم ہے۔ دوسری جانب مغربی دفاعی اتحاد نيٹو نے اعلان کیا ہے کہ اُس نے يوکرائن ميں رونما ہونے والے حالات کی نگرانی شروع کر دی ہے۔ جیکہ کریمیا کے حکام نے ریفرنڈم سے قبل ہی فضائی حدود کو عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سترہ مارچ کو ہونے والے ریفرنڈم کے بعد یہ پابندی ختم کر دی جائے گی۔