روس اور امریکا کا سخت موقف، تباہی کا راستہ؟
15 جنوری 2022امریکا اور روس کے درمیان جنیوا میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مذاکرات ناکام رہے ہیں اور دنوں ممالک یوکرائنی معاملے پر اپنے اختلافات ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔ تاہم ماہرین کے مطابق یہ صورت حال سردجنگ کے بعد پہلی بار ایک ایسے مقام پر پہنچ گئی ہے، جہاں ایک طرف امریکا اور اس کے یورپی اتحادی کھڑے ہیں اور دوسری جانب روس۔ اور یہ صورت حال ایک تباہ کن حالات کا سبب بن سکتی ہے۔
یوکرائن پر حملہ کرنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں، امریکا کو روس کی یقین دہانی
روس اور امریکا میں اب جھگڑا کیا ہے؟
سابق سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے اب تک کے اختلافات کے برعکس موجودہ صورت حال واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان حقیقی معنوں میں تنازعے سے عبارت ہے۔ دونوں ممالک اس کشیدہ صورت حال میں طاقت کے مظاہرے اور غیرضروری ردعمل میں اقتصادی جنگ کے ساتھ ساتھ عسکری تنازعے کی طرف بھی بڑھ سکتے ہیں۔
امریکا اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ساتھ دیگر یورپی ساتھی یوکرائنی سرحد پر تعینات قریب ایک لاکھ روسی فوجیوں کا فوری انخلاچاہتے ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے بعد ہی یہ طے ہو گا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اچھی نیت کے ساتھ مذاکرات کی جانب آئے ہیں، دوسری طرف روس مصر ہے کہ نیٹو کا مشرقی یورپ کی جانب توسیع روکنے سے انکار مذاکرات پر اس کی عدم سنجیدگی کا عکاس ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق موجودہ حالات کی خرابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ نہ تو امریکی صدر جو بائیڈن کسی طرح کی لچک کا مظاہرہ کر کے اپنے پسپا ہونے کا اشارہ دینا چاہتے ہیں اور نہ ہی روسی صدر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ایسا کوئی عندیہ چاہتے ہیں۔
فریقین کی جانب سے موقف میں کسی بھی طرح کی لچک سے انکار کی وجہ سے سفارت کاری اور مذاکرات کا عمل ایک بند گلی میں داخل ہو گیا ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ روس کے پاس ایسی کوئی جائز وجہ نہیں، جس کی بنا پر وہ امریکیوں پر 'جارحانہ رویے‘ کا الزام عائد کر سکے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ فریقین کو کسی بھی تباہ کن صورت حال سے قبل یہ اشارے دینا ہوں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کا راستہ موجود ہے۔
ع ت/ ج ا (ا ے پی)