روس کا خرسون شہر پر قبضہ، کئی دیگر اہم شہروں کا محاصرہ
3 مارچ 2022خرسون کے میئر ایگور کولیخائیف نے بتایا کہ روسی فوج شہر میں موجود ہیں۔ انہوں نے شہر کی انتظامی عمارت پر قبضہ کرلیا ہے اور شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ کولیخائیف نے بتایا کہ انہوں نے روسی فوجیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ شہریوں کو گولی نہ ماریں اورحکومتی عملے کو سڑکوں پر پڑی ہوئی لاشوں کواکٹھا کرنے کی اجازت دیں۔
انہوں نے فیس بک پر پوسٹ ایک بیان میں کہا،" یوکرینی فوج کا ایک بھی جوان شہر میں نہیں ہے۔ یہاں صرف سویلین ہیں اور وہ لوگ جو زندہ رہنا چاہتے ہیں۔"
خرسون میں تقریبا ً دو لاکھ اسی ہزار افراد رہتے ہیں۔ میئر کولیخائیف نے رہائشیوں سے اپیل کی کہ وہ روسی فورسز کی طرف سے عائد کردہ شرطوں کو تسلیم کریں تاکہ"یوکرین کا پرچم لہراتا رہے۔"
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام میں یوکرینی شہریوں سے مزاحمت جاری رکھنے کی اپیل کی تھی تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ آیا روسی فوجیوں کا خرسون سمیت کسی شہر پر قبضہ ہوگیا ہے یا نہیں۔
سب سے تباہ کن دن
بدھ کا دن اس جنگ میں اب تک کے سب سے زیادہ تباہ کن دنوں میں سے ایک تھا۔ روسی فوج نے یوکرین کے متعدد شہروں میں زبردست شیلنگ کی۔
خارکیف کے ڈپٹی گورنر نے بتایا کہ روسی فوج نے شہر میں سٹی کونسل کی عمارت پر کروز میزائل سے حملہ کیا۔
یوکرین کے دارالحکومت کییف میں آج متعدد دھماکے ہوئے۔ کییف پر روسی فوج کا مکمل حملہ کسی بھی وقت ممکن ہے۔ کییف کے رہائشیوں سے اپنے قریب واقع پناہ گاہوں میں چلے جانے کے لیے کہا گیا ہے۔
روس کا اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کا اعتراف
روس نے پہلی مرتبہ باضابطہ اعتراف کیا کہ یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک اس کے 498 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مزید 1597 زخمی ہوئے ہیں۔ لیکن یوکرین کا دعویٰ ہے کہ روسی فوجیوں کی ہلاکت ہزاروں میں ہے۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اب تک 9000 روسی فوجی مارے جاچکے ہیں۔ یوکرین کی وزارت دفاع نے ابتدا میں 6000 روسی فوجیوں کی ہلاکت کی خبر دی تھی۔
روس کی وزارت دفاع کے ترجمان ایگو رکوناشینخوف کا کہنا ہے کہ یوکرین میں اب تک 2870 اموات ہوئی ہیں جبکہ 3700 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تاہم ان اعدادوشمار کی آزادنہ ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک دس لاکھ سے زیادہ افراد یوکرین چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں جاچکے ہیں۔
جنگی جرائم کی انکوائری شروع
روس کی جانب سے یوکرین میں شہریوں پر بمباری کے الزامات کے بعد 'انٹرنیشنل کریمنل کورٹ(آئی سی سی)'نے ممکنہ جنگی جرائم کے حوالے سے اپنی انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔
آئی سی سی کے استغاثہ کریم اے اے خان نے اپنے ایک بیان میں کہا، " میں نے موجودہ صورت حال میں سرگرم تفتیش فوراً شروع کرنے کے اپنے فیصلے سے آئی سی سی پریزیڈنسی کو کچھ دیر قبل آگاہ کردیا ہے۔ مبینہ جنگی جرائم کے سلسلے میں شواہد جمع کرنے کا ہمارا کام شروع ہوگیا ہے۔"
آئی سی سی کے دائرہ کار کے حوالے سے جرمنی سمیت 39 دستخط کنندگان نے یوکرین کی صورت حال کے سلسلے میں آئی سی سی سے رجوع کیا تھا اور مبینہ جنگی جرائم کی تفتیش جلد شروع کرنے کی درخواست کی تھی۔ روس آئی سی سی کا رکن نہیں ہے۔
ج ا / ص ز (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)