1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس یوکرین میں ناکام کیوں ہو رہا ہے؟

28 دسمبر 2022

یوکرین پر حملے سے قبل بہت سے ماہرین نے جنگ میں روس کی جلد فتح کی توقع کی تھی۔ لیکن گزشتہ 10 ماہ کے دوران، فضائی اور بحری سطح پر ماسکو اپنی برتری ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4LTQD
Ukraine, Cherson | Räumung von Minen
تصویر: Raphael Lafargue/abaca/picture alliance

تقریباً ایک برس قبل جب روس نےیوکرین کے ساتھ سرحد پر اپنی فوجیں جمع کرنا شروع کیں، تو بہت سے مغربی ماہرین اور سیاست دانوں کا خیال تھا کہ روسی حملے کے چند ہی روز بعد کییف شکست سے دو چار ہو جائے گا۔ خود روس نے بھی شاید یہی سمجھ رکھا تھا۔

بھارت میں امیر روسی سیاستدان اور ان کے ساتھی کی اچانک اموات

لیکن جب جنگ کے اوائل میں روسی فوجیوں نے دارالحکومت کییف کے مضافات میں پیش قدمی کرنے کی کوشش کی، تو یوکرین کی فوج نے انہیں نہ صرف روک دیا بلکہ پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور کر دیا۔

اگرچہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے براہ راست اس کا اعتراف نہیں کیا ہے، تاہم دسمبر کے اوائل میں ایسا لگ رہا تھا کہ وہ اپنے ملک کو ایک طویل جنگ کے لیے تیار کر رہے ہیں۔

پوٹن کی طرف سے لفظ ’جنگ‘ کے استعمال پر نیا تنازعہ

روس کی فضائی برتری سلب ہو گئی

فروری کے حملے کے بعد کی بہت سی توقعات ابھی تک پوری نہیں ہوئیں۔ خیال یہ کیا گیا تھا کہ روس یوکرین کی فضائیہ اور فضائی دفاع کے نظام کو فوری طور پر ختم کر کے تیزی سے فضائی برتری حاصل کر لے گا۔ تاہم یہ ایک وہ مفروضہ تھا جو مشرقی یوکرین میں سابقہ مشاہدات پر مبنی تھا۔

سن 2014 میں مشرقی ڈونباس کے علاقے میں جب جنگ شروع ہوئی، تو اس وقت روس نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔ اس جنگ میں یوکرین کو ابتدائی چند مہینوں میں ہی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کا بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا اور جو باقی بچے تھے کییف نے انہیں استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس طرح یوکرین کی فضائیہ کو عملی طور پر تقریبا ختم کر دیا گیا تھا۔

لیکن حالیہ مہینوں میں معاملات اس سے بالکل مختلف رہے ہیں۔ 28 فروری کو روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا تھا کہ اس نے یوکرین کی پوری فضائی حدود پر خود مختاری حاصل کر لی ہے، تاہم یہ دعوی غلط نکلا۔ یہ درست ہے کہ روسی فضائیہ جسامت اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے واضح طور پر برتر ہے۔ تاہم فوجی ہوائی اڈوں پر متعدد میزائل حملوں اور محاذ پر جنگی کارروائیوں کے باوجود یوکرین اب بھی طیارے اور ہیلی کاپٹروں کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ اس کا فضائی دفاعی نظام بھی مزید مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔

Ukraine-Krieg - Bachmut
یوکرین پر حملے سے قبل بہت سے ماہرین نے جنگ میں روس کی جلد فتح کی توقع کی تھی۔ لیکن گزشتہ 10 ماہ کے دوران، فضائی اور بحری سطح پر ماسکو اپنی برتری ثابت کرنے میں ناکام رہا ہےتصویر: Libkos/AP/dpa/picture alliance

یوکرینی ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے روس کے سینکڑوں طیارے اور ہیلی کاپٹر تباہ ہو چکے ہیں۔ گرچہ ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی، تاہم مغربی انٹیلیجنس سروسز نے بھی روسی فضائیہ کے لیے اہم نقصانات کی طرف اشارہ کیا ہے، جو  کہ اب فرنٹ لائنز پر محدود بنیادوں پر ہی کام کر رہی ہے اور یوکرین کے اندرونی حصے تک جانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اپنی فضائیہ کے استعمال کے بجائے روس اب ڈرونز اور میزائلوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا استعمال کر رہا ہے اور یوکرین کا فضائی دفاعی نظام انہیں بھی مؤثر طریقے سے روکنے کا کام کر رہا ہے۔ تاہم یہ بات بھی درست ہے کہ کییف اس کے لیے مغربی امداد کا مقروض ہے۔

بحیرہ اسود پر لڑکھڑاتا بحری بیڑا

بحری طاقت میں بھی روس کو واضح طور پر یوکرین پر برتری حاصل ہے۔ سن 2021 میں ماسکو نے ملحقہ جزیرہ نما کریمیا میں دو بار مشقیں کی تھیں اور فوجیوں کو وہاں اتارا بھی۔ ان مشقوں سے یہ خدشہ پیدا ہوا تھا کہ کریملن جنگی بحری جہازوں کا استعمال کرتے ہوئے جنوبی یوکرین پر حملہ کرے گا اور اوڈیسا کی جانب بڑھے گا۔ تاہم وہ ایسا نہیں کر پایا اور اب ماہرین کو اس بات پر شک ہے کہ ایسا کبھی ہو بھی پائے گا یا نہیں۔

سینٹ اینڈریوز یونیورسٹی میں بین الاقوامی دفاعی پالیسی کے ایک سینیئر لیکچرر مارک ڈیوور کا کہنا ہے کہ ''امفیبیئس لینڈنگ (پانی سے زمین پر حملہ) بہت پرخطر ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے نمایاں طور پر بہت زیادہ صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بظاہر روس لینڈنگ کے مواقع تلاش کر رہا ہے، تاہم اسے ''غیر محفوظ ساحل'' نہیں مل سکا ہے۔

حالانکہ حملے کے آغاز میں روس جنگی جہازوں کو سمندر کے کنارے جمع کرنے کے بعد اوڈیسا کے جنوب مغرب میں چھوٹے مگر دفاعی حکمت علی کے اعتبار سے اہم ''اسنیک جزیرے'' پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ تاہم یوکرین نے جون کے اواخر میں توپ خانوں کے ٹارگٹ حملوں کی مدد سے روس کو وہاں سے بھگانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

حقیقت تو یہ ہے کہ اس جنگ میں بحیرہ اسود میں روس کا بحری بیڑہ اب تک سب سے زیادہ شکست کھانے والوں میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔ اپریل میں اس کے اہم بحری جنگی جہاز 'ماسکوا' کو یوکرین کے میزائلوں سے شدید نقصان پہنچا تھا اور پھر بعد میں ڈوب گیا تھا۔ اس سے ایک ماہ قبل بحیرہ ازوف میں بردیانسک کی بندرگاہ پر یوکرین کے میزائل حملوں کی زد میں آنے کے بعد روس کا لینڈنگ جہاز ساراتوف بھی ڈوب گیا تھا۔

ان واقعات کے بعد سے بحیرہ اسود میں روس کے بحری بیڑے نے ساحل سے کچھ زیادہ ہی فاصلہ برقرار رکھا ہے، جس پر کییف کا کنٹرول ہے۔ سیواستوپول میں بھی روسی بحریہ کا اڈہ بھی اب محفوظ نہیں ہیں، جہاں یوکرین نے اس کے ہیڈ کوارٹر اور جہازوں دونوں پر ڈرون سے حملہ کیا ہے۔ تاہم روسی بحری بیڑا مکمل طور پر غیر فعال بھی نہیں ہے اور بحری جہاز محفوظ فاصلے سے کروز میزائلوں کے ساتھ یوکرین پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

روس نے یوکرینی بندرگاہوں کی بحری ناکہ بندی بھی ترک کر دی تھی تاکہ ترکی اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے اناج کے معاہدے پر عمل کو ممکن بنایا جا سکے۔

یوکرین نے مغربی مدد سے سائبر دفاع کو مضبوط کیا

یوکرین پر حملے سے پہلے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا تھا کہ روس بڑے پیمانے پر سائبر حملوں سے یوکرین کو تباہ کر دے گا۔روسی حملے کے آغاز سے تقریباً ایک ہفتہ قبل، 15 فروری کو، کییف کے دفاعی نظام اور بینکوں پر ایک بڑا سائبر حملہ ہوا بھی تھا، جسے یوکرین کے نائب وزیر اعظم اور ڈیجیٹل امور کے وزیر میخائیلو فیڈروف نے ایسا بڑا سائبر حملہ قرار دیا تھا، جو تاریخ میں پہلی بار ہوا ہو۔ 

اس حملے سے ایک دن پہلے حکومتی ڈھانچے اور پارلیمنٹ پر بھی سائبر حملے ہوئے تھے، جن کی روس نے ذمہ داری بھی لی تھی۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ کییف اس کے لیے بھی اچھی طرح سے تیار ہے، کیونکہ اس کے بعد کے سائبر حملے پچھلے کے مقابلے میں کم کامیاب رہے ہیں۔ گرچہ بنیادی ڈھانچے کے اہم عناصر جیسے کہ پاور گرڈ میں ابھی تک خلل جاری ہے، لیکن یہ ہیکرز کے بجائے میزائل حملوں کی وجہ سے زیادہ ہوا ہے۔

فوجی امداد کی طرح ہی مغرب نے یوکرین کے سائبر ڈیفنس کے لیے بھی کافی مدد کی ہے اور یہ اسی کا نتیجہ ہے۔ مثال کے طور پر حملے سے چند روز قبل کییف کی درخواست پر یورپی یونین نے اسے اپنی سائبر ریپڈ رسپانس ٹیم فراہم کی تھی۔ فی الوقت تو ایسا لگتا ہے کہ روس کی ڈیجیٹل جنگ بھی اسی طرح ناکام ہو رہی ہے جس طرح اس کی فوجیں میدان جنگ میں ناکام رہی ہیں۔ تاہم مغربی ماہرین موسم سرما کے شروع ہوتے ہی سائبر حملوں میں اضافے کی توقع بھی کرتے ہیں۔

ص ز/ ج ا (رومن گانچیریکو)

جنگ سے وقفہ، یوکرین میں کرسمس کی بے قرار خوشیاں