یوکرین: زیلنسکی کا پہلی مرتبہ خارکیف کا دورہ
30 مئی 2022روس کی جانب سے 24 فروری کو یوکرین پر فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اتوار 29 مئی کوصدر وولودیمیر زیلنسکی کا کیف علاقے کے باہر کا یہ پہلا دورہ تھا۔ میڈیا میں شائع تصویرو ں میں انہیں بلٹ پروف جیکٹ پہنے خارکیف شہر کے تباہ شدہ عمارتوں کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
زیلنسکی نے فوجیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے لیے ہر ایک کا شکریہ ادا کرتاہوں۔ " انہوں نے مزید کہا "قابضین کو بہت پہلے ہی یہ سمجھ جانا چاہئے تھا کہ ہم اپنی سرزمین کا آخری آدمی تک دفاع کریں گے۔"
انہوں نے خارکیف کا دفاع نہیں کرنے کے لیے مقامی سکیورٹی سربراہ کو برطرف کرنے کا اعلان بھی کیا۔ گرچہ انہوں نے سکیورٹی سربراہ کا نام نہیں لیا تاہم میڈیا رپورٹوں کے مطابق ان کی شناخت رومن ڈوڈین کے طور پر ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زیلنسکی کا کہناتھا،"اس شخص کو جنگ کی ابتدا سے ہی شہرکے دفاع کے لیے کام نہ کرنے بلکہ اپنے بارمیں سوچنے پر برطرف کیا گیا ہے اور اگرچہ دوسروں نے بہت موثر طورپر محنت کی لیکن سابق سربراہ نے ایسا نہیں کیا۔"
دریں اثنا تقریباً پندرہ دنوں تک نسبتاً سکون رہنے کے بعد روس نے ایک بار پھر یوکرین کے دوسرے سب سے بڑ ے شہر خارکیف پرپھر گولہ باری شروع کردی ہے۔
یورپی رہنماؤں کے ساتھ زیلنسکی کی با ت چیت
وولودیمیر زیلنسکی پیر کے روز یورپی رہنماوں سے با ت چیت کرنے والے ہیں۔ وہ ان سے یوکرین کو مزید جدید ترین اور طاقت ور ہتھیار دینے اور روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ زیلنسکی نے سی این این کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا وہ یورپی رہنماوں پر "روسی درآمدات کو ختم کرنے" کے لیے دباو ڈالیں گے۔
یورپی سفارت کار برسلز میں روسی تیل کی درآمدات کو مرحلہ وارختم کرنے کے منصوبے پر اب تک رضامند نہیں ہوسکے ہیں۔ پیر کے روز بھی وہ اس پر بات جاری رکھیں گے۔
یورپ کی نئی پابندیاں ہنگری نے روک رکھی ہیں جس کے وزیراعظم کے روسی صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ جبکہ کسی بھی طرح کی جامع پابندی کے لیے تمام 27 اراکین کا متفق ہونا ضروری ہے۔
چاروں طرف سے خشکی میں گھرا ہوا ہنگری روسی خام تیل پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ اس نے اپنی ریفائنریوں اور کروشیا جیسے متبادل سپلائرز سے پائپ لائن کی صلاحیت بڑھانے کے لیے یورپی یونین کے فنڈز میں سے کم از کم چار سال اور 860 ملین ڈالر کا مطالبہ کیا ہے۔
جنگ میں اب تک سینکڑوں بچے اور درجنوں کھلاڑی ہلاک
یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے بتایا ہے کہ مارچ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 682 سے زیادہ بچے ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کم از کم 242 بچے ہلاک اور 440 زخمی ہوچکے ہیں۔انہوں نے تاہم کہا کہ یہ تعداد حتمی نہیں ہے کیونکہ جنگ کی وجہ سے اطلاعات کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔
اس دوران یوکرینی میڈیا میں شائع رپورٹوں کے مطابق روسی فوجی کارروائی کے بعد سے اب تک 50 سے زائد ایتھلیٹس ہلاک ہوچکے ہیں۔'یوکرین فورم' نامی ویب سائٹ نے وزارت اسپورٹس کے حوالے سے کہا ہے کہ 50 سے زائد ایتھلیٹس اپنی سر زمین کی حفاظت کرتے ہوئے"روس کی جارحیت" کا نشانہ بنے ہیں۔ یہ تمام کھلاڑی مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لے چکے تھے۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)