1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتجرمنی

یوکرین لانگ رینج ہتھیاروں کے استعمال کا خواہاں

6 ستمبر 2024

یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ کییف کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی ضرورت ہے تاکہ روس پر امن کے لیے زور دیا جا سکے۔ دوسری جانب امریکہ نے یوکرین کے لیے مزید ڈھائی سو ملین ڈالر کی عسکری امداد کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kM8b
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جرمنی میں رامشٹائن فضائی اڈے پر امریکہ کی جانب سے منعقد کی گئی یوکرین کے حامیوں کی ایک میٹنگ میں شرکت کی
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جرمنی میں رامشٹائن فضائی اڈے پر امریکہ کی جانب سے منعقد کی گئی یوکرین کے حامیوں کی ایک میٹنگ میں شرکت کیتصویر: Heiko Becker/REUTERS

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعے کے روز کییف کے مغربی اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ ماسکو کی ''ریڈ لائنوں‘‘ کو نظر انداز کر کے یوکرین کو روس کے اندر حملوں کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دیں۔

جرمنی میں رامشٹائن فضائی اڈے پر امریکہ کی جانب سے منعقد کی گئی یوکرین کے حامیوں کی ایک میٹنگ کے دوران زیلنسکی کا کہنا تھا، ''ہمیں طویل فاصلے تک وار کرنے کی صلاحیت کی ضرورت ہے، نہ صرف یوکرین کے ان علاقوں کے لیے، جن پر روس کا قبضہ ہے بلکہ روسی علاقوں کے لیے بھی تاکہ روس پر امن کے قیام کے لیے زور دیا جا سکے۔‘‘

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو شروع ہوئے ڈھائی سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس تنازعے کے دوران حال ہی میں یوکرین کی فوج نے روسی علاقے کرسک میں کامیاب پیش قدمی کی تھی اور اب روسی فوج کی توجہ مشرقی یوکرین میں واقع شہر پوکروفسک پر قبضہ کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ شہر کییف کی جنگی کوششوں کے حوالے سے اہم ہے۔ 

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی جرمنی میں رامشٹائن فضائی اڈے پر امریکہ کی جانب سے منعقد کی گئی یوکرین کے حامیوں کی ایک میٹنگ کے دوران لی گئی ایک تصویر
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی جرمنی میں رامشٹائن فضائی اڈے پر امریکہ کی جانب سے منعقد کی گئی یوکرین کے حامیوں کی ایک میٹنگ کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Heiko Becker/REUTERS

ڈھائی سو ملین ڈالر کی عسکری امداد

 آج کی میٹنگ میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یوکرین کے لیے واشنگٹن کی جانب سے مزید ڈھائی سو ملین ڈالر کی عسکری امداد کا اعلان کیا۔ کرسک میں یوکرینی فوج کی پیش قدمی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ روس کو اب اپنے علاقوں میں دفاعی پوزیشن اختیار کرنا پڑ رہی ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی ''بدنیتی‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے آسٹن نے مزید کہا، ''ماسکو مشرقی یوکرین، بالخصوص پوکروفسک میں اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘

آسٹن نے کہا، ''پوٹن کرسک میں اپنے فوجیوں کی پوزیشن تبدیل کر رہے ہیں، جب کہ یوکرین کے شہروں پر کریملن کی بمباری بھی جاری ہے اور وہ یوکرینی شہریوں کو نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔‘‘

صدر زیلنسکی جرمن چانسلر اولاف شولس سے ملاقات کرنے کے بعد اٹلی روانہ ہو جائیں گے۔

زیلنسکی اس ماہ متوقع طور پر امریکہ کا دورہ بھی کریں گے، جہاں وہ اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کو ''فتح کا پلان‘‘ پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

م ا ⁄ اا (روئٹرز، اے ایف پی)