1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین: مختلف شہروں میں لڑائی جاری جبکہ روس پر نئی پابندیاں

18 مارچ 2022

تازہ اقدام کے تحت جاپان اور آسٹریلیا نے روسی بینکوں اور سرکاری اداروں کے خلاف اضافی پابندیاں متعارف کروائی ہیں۔ اس دوران یوکرین کے متعدد علاقوں میں روس کے فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/48erN
Ukraine | Zerstörung nach Luftangriffen in Kiew | 17.03.2022
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance

یوکرین پر روسی حملہ اب چوتھے ہفتے میں ہے اور ملک کے مختلف شہروں سے شدید لڑائی کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ جمعے کی صبح بھی سائرن بجنے کی آوازیں سنی گئیں جو میزائل یا پھر فضائی حملے سے قبل عام شہریوں کو متنبہ کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔

تازہ اطلاعات کے مطابق لیوف شہر میں صبح ہی ایک زور دار دھماکہ ہوا جس کے بعد شہر پر دھوئیں کے گہرے بادل دیکھے گئے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق شہر کے ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مقامی حکام نے بھی دھماکے کے بعد ایک الرٹ جاری کیا۔

اس دوران شمالی شہر چرنیہیو کے علاقائی گورنر کے مطابق بدھ سے اب تک روسی افواج کے ہاتھوں مبینہ طور پر 53 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادھر یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ اسے نہیں لگتا کہ ''مستقبل قریب'' میں دارالحکومت کیف پر روس کی زمینی کارروائی ''ممکن'' ہے۔ اس کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ روس کے پاس تجربہ کار کمانڈروں کی کمی ہے اور بھاری جانی نقصان سے روسی افواج میں حوصلے کی بھی کمی آئی  ہے۔

یوکرین کے فوجی حکام کے مطابق روس اپنے نقصانات کی بھر پائی کرائے کے شامی فوجیوں سے پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس سلسلے میں وہ پہلے ہی 1,000 رضاکاروں کو بھرتی کر چکا ہے۔

آسٹریلیا اور جاپان کی طرف سے مزید پابندیاں

آسٹریلیا اور جاپان نے جمعے کے روز روس کے افراد، بینکوں اور سرکاری اداروں پر پابندیاں لگا کر روس پر دباؤ بڑھانے کی مزید کوشش کی ہے۔ کینبرا نے ماسکو کی وزارت خزانہ پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے روس کے مرکزی بینک سمیت 11 بینکوں اور سرکاری اداروں کو اس میں شامل کیا ہے۔

Ukraine | Zerstörung nach Luftangriffen in Kiew | 17.03.2022
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance

آسٹریلوی وزیر خارجہ ماریس پائنے نے ایک بیان میں کہا، ''روس کے مرکزی بینک کو شامل کر کے آسٹریلیا نے اب روس کے خود مختار قرضوں کو جاری کرنے اور اس کا انتظام کرنے کے ذمہ داری سنبھالنے والے روس کے تمام حکومتی اداروں کو نشانہ بنایا ہے۔''

دریں اثنا جاپان نے بھی 15 روسی شخصیات اور اس کے9 اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ اس میں دفاعی اور سرکاری حکام کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور دوہرے استعمال کی ٹیکنالوجی برآمد کرنے والی کمپنیوں پر پابندی بھی شامل ہیں۔

ان پابندیوں میں اثاثوں کو منجمد کرنا بھی شامل ہے۔ 24  فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد ٹوکیو کی جانب سے ان نئے اقدامات کا اعلان ہوا ہے۔

ادھر یورپی یونین نے کہا کہ یوکرین میں ممکنہ ''جنگی جرائم'' کی چھان بین کی جائے گی اور جو افراد اس میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف مقدمہ بھی چلایا جائے گا۔  معروف شہر ماریوپول تھیٹر میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش اب بھی جاری ہے، جس پر بدھ کو بمباری کی گئی تھی۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو جرمن پارلیمان،  بنڈس ٹاگ،سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''جنگ روکنے میں مددکافی تاخیر سے آئی۔'' انہوں نے روس کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے حوالے سے جرمن حکومت پر بھی تنقید کی۔

روس اور یوکرین کے درمیان دو طرفہ بات چیت بھی جاری ہے تاہم جمعرات کو اس حوالے سے کسی بھی فریق نے عوامی سطح پر کچھ بھی نہیں کہا۔

اس دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین کی صورت حال پر پانچویں بریفنگ کا انعقاد ہونے والا ہے۔ روس نے یوکرین میں امداد تک رسائی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک مسودہ پیش کیا تھا جس پر جمعے کو ووٹنگ ہونی تھی۔ تاہم مغربی طاقتوں کی جانب سے اعتراض کے بعد روس نے اس پر جمعے کو ووٹنگ نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔خیال ہے کہ روس اس مسودے میں بعض تبدیلیوں پر غور کر رہا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز) 

روس کے خلاف لڑنے کے لیے ہزاروں غیر ملکی یوکرین میں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں