یوکرینی جنگ اور یورپ میں بڑھتی مہنگائی
20 مئی 2022یوکرینی جنگ کے منفی اثرات اقوام عالم کی معیشتوں پر آئے روز گہرے ہوتے جا رہےہیں۔ افراطِ زر میں بے تحاشہ اضافے کے بعد اب اشیائے خور و نوش کی منڈیوں اور تیل کے ساتھ ساتھ کار سازی اور تعمیرات کے شعبوں میں بھی قیمتوں میں حیرت انگیز اضافہ ہو رہا ہے۔
یوکرین جنگ: یورو زون میں افراط زر ریکارڈ 7.5 فیصد تک پہنچ گیا
امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں برس ستائیس رکنی یورپی یونین کو مجموعی طور پر سات فیصد سے زائد افراطِ زر کا سامنا ہو گا۔ اس کے علاوہ یورپی ممالک کی سالانہ شرحِ پیداوار بھی سست روی کا شکار ہو چکی ہے۔ پہلے ہی چند یورپی ممالک اتحاد میں شامل دیگر ملکوں کی نسبت زیادہ افراط زر کا شکار ہیں۔ ان ممالک میں چیک جمہوریہ میں افراط زر کی شرح چودہ فیصد،پولینڈ میں بارہ فیصد اور یونان میں گیارہ فیصد کے قریب ہے۔
خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان
مختلف یورپی ممالک میں مچھیروں اور کسانوں نے مجموعی مہنگائی کے تناظر میں اپنی پیدوار میں اضافہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب پٹرول کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے کی وجہ سے مال بردار ریل گاڑیوں اور سامان بردار ٹرکوں کی نقل وحرکت میں بھی کمی آئی ہے۔
خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے روزمرہ استعمال کے لیے بریڈ کی مختلف اقسام بھی مہنگی ہو چکی ہیں اور خاص طور پر پولینڈ سے بیلجیم تک اشیائے خوردونوش کی دوکانوں پر بریڈ مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے۔ پولینڈ میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ڈیڑھ سو فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اشیائے خوردونوش کے ایک سٹور پر کام کرنے والی پولستانی خاتون الینا سزینیک کا کہنا ہے، ''پہلے حالات میں کچھ بہتری کی امید تھی لیکن اب دور دور تک روشنی دکھائی نہیں دے رہی۔ ‘‘بعض یورپی حکومتوں نے ٹیکسوں کی مد میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی امداد کے اشارے بھی دیے ہیں۔
مہنگائی کی وجہ سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے
بلغاریہ میں مہنگائی کی وجہ سے لوگوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ مظاہرے بلغاریہ سے نکل کر دوسرے یورپی ممالک تک بھی پھیل سکتے ہیں۔
ترکی میں افراط زر کی شرح چون فیصد تک بڑھ گئی، رپورٹ
یورپی شہریوں نے فالتو اخرجات سے بھی ہاتھ کھینچنا شروع کر دیا ہے۔ اب وہ صرف ضروری اشیاء کی خریداری پر ہی اکتفا کر رہے ہیں۔ چیک جمہوریہ کی ایک شہری ایفا فچسووا کا کہنا ہے، ''خریداری میں ہاتھ کھینچنا وقت کی ضرورت ہے اور میں اپنے دو بچوں کے لیے پھل اور سبزیاں خریدتی ہوں تا کہ وہ یہ کھا سکیں لیکن میں خود ان پھلوں اور سبزیوں کو چھوتی بھی نہیں۔‘‘
اقتصادی طوفان اقوام کو ٹکرانے والا ہے
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال نے ایک بڑے معاشی طوفان کے اٹھنے اور اقوام کو اپنی گرفت میں لینے کے واضح اشارے دے دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی معیشتیں ابھی کووڈ انیس کی تباہ کاری سے باہر نہیں نکلی تھیں کہ یوکرین جنگ نے پہلے سے تباہ حال معیشتوں کو مزید نچوڑنا شروع کر دیا ہے۔
یوکرینی جنگ کی وجہ سے ہر طرح کے خام مال کی ترسیل میں بھی کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر بہت سی اشیا کی قلت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا سے ترک شہر استنبول تک کے دوکانداروں کا کہنا ہے کہ گاہکوں نے خریداری میں کمی کر دی ہے۔
جرمنی: تین دہائیوں میں مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ
یہ امر اہم ہے کہ ترکی کو ویسے بھی معاشی مندی کا سامنا ہے اور وہاں ملکی کرنسی کی قدر رواں برس چوالیس فیصد تک کم ہو چکی ہے۔ یورپ میں گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے۔
ع ح/ ر ب (اے پی)