1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرینی جنگ اور یورپ میں بڑھتی مہنگائی

20 مئی 2022

یوکرینی جنگ کی وجہ سےدنیا بھر اور خصوصاﹰ براعظم یورپ ریکارڈ افراطِ زر کا شکار ہے۔ اس تناظر میں توانائی اور خوراک کی قیمتیں گزشتہ دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4BdE6
Geldscheine und der Schriftzug "Inflation"
تصویر: BARBARA GINDL/APA/picturedesk.com/picture alliance

یوکرینی جنگ کے منفی اثرات اقوام عالم کی معیشتوں پر آئے روز گہرے ہوتے جا رہےہیں۔ افراطِ زر میں بے تحاشہ اضافے کے بعد اب اشیائے خور و نوش کی منڈیوں اور تیل کے ساتھ ساتھ کار سازی اور تعمیرات کے شعبوں میں بھی قیمتوں میں حیرت انگیز اضافہ ہو رہا ہے۔

یوکرین جنگ: یورو زون میں افراط زر ریکارڈ 7.5 فیصد تک پہنچ گیا

امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں برس ستائیس رکنی یورپی یونین کو مجموعی طور پر سات فیصد سے زائد افراطِ زر کا سامنا ہو گا۔ اس کے علاوہ یورپی ممالک کی سالانہ شرحِ پیداوار بھی سست روی کا شکار ہو چکی ہے۔ پہلے ہی چند یورپی ممالک اتحاد میں شامل دیگر ملکوں کی نسبت زیادہ افراط زر کا شکار ہیں۔ ان ممالک میں چیک جمہوریہ میں افراط زر کی شرح چودہ فیصد،پولینڈ میں بارہ فیصد اور یونان میں گیارہ فیصد کے قریب ہے۔

Bildgalerie 50 Jahre Römische Verträge I Frankreich: Europäisches Parlament, Straßburg
امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں برس ستائیس رکنی یورپی یونین کو مجموعی طور پر سات فیصد سے زائد افراطِ زر کا سامنا ہو گاتصویر: Daniel Kalker/picture alliance

خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان

مختلف یورپی ممالک میں مچھیروں اور کسانوں نے مجموعی مہنگائی کے تناظر میں اپنی پیدوار میں اضافہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب پٹرول کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے کی وجہ سے مال بردار ریل گاڑیوں اور سامان بردار ٹرکوں کی نقل وحرکت میں بھی کمی آئی ہے۔

خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے روزمرہ استعمال کے لیے بریڈ کی مختلف اقسام بھی مہنگی ہو چکی ہیں اور خاص طور پر پولینڈ سے بیلجیم تک اشیائے خوردونوش کی دوکانوں پر بریڈ مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے۔ پولینڈ میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ڈیڑھ سو فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اشیائے خوردونوش کے ایک سٹور پر کام کرنے والی پولستانی خاتون الینا سزینیک کا کہنا ہے، ''پہلے حالات میں کچھ بہتری کی امید تھی لیکن اب دور دور تک روشنی دکھائی نہیں دے رہی۔ ‘‘بعض یورپی حکومتوں نے ٹیکسوں کی مد میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی امداد کے اشارے بھی دیے ہیں۔

Bildgalerie 50 Jahre Römische Verträge I Symbolfoto Eurokrise
موجودہ صورت حال نے ایک بڑے معاشی طوفان کے اٹھنے اور اقوام کو اپنی گرفت میں لینے کے واضح اشارے دے دیے ہیںتصویر: Christoph Hardt/Geisler-Fotopress/picture alliance

مہنگائی کی وجہ سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے

بلغاریہ میں مہنگائی کی وجہ سے لوگوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ مظاہرے بلغاریہ سے نکل کر  دوسرے یورپی ممالک تک بھی پھیل سکتے ہیں۔

ترکی میں افراط زر کی شرح چون فیصد تک بڑھ گئی، رپورٹ

یورپی شہریوں نے فالتو اخرجات سے بھی ہاتھ کھینچنا شروع کر دیا ہے۔ اب وہ صرف ضروری اشیاء کی خریداری پر ہی اکتفا کر رہے ہیں۔ چیک جمہوریہ کی ایک شہری  ایفا فچسووا کا کہنا ہے، ''خریداری میں ہاتھ کھینچنا وقت کی ضرورت ہے اور میں اپنے دو بچوں کے لیے پھل اور سبزیاں خریدتی ہوں تا کہ وہ یہ کھا سکیں لیکن میں خود ان پھلوں اور سبزیوں کو چھوتی بھی نہیں۔‘‘

اقتصادی طوفان اقوام کو ٹکرانے والا ہے

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال نے ایک بڑے معاشی طوفان کے اٹھنے اور اقوام کو اپنی گرفت میں لینے کے واضح اشارے دے دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی معیشتیں ابھی کووڈ انیس کی تباہ کاری سے باہر نہیں نکلی تھیں کہ یوکرین جنگ نے پہلے سے تباہ حال معیشتوں کو مزید نچوڑنا شروع کر دیا ہے۔

Deutschland | Symbolbild | Coronavirus | Wirtschaft
اشیائے خور و نوش کی منڈیوں اور تیل کے ساتھ ساتھ کار سازی اور تعمیرات کے شعبوں میں بھی قیمتوں میں حیرت انگیز اضافہ ہو رہا ہےتصویر: Shan Yuqi/Xinhua/picture alliance

یوکرینی جنگ کی وجہ سے ہر طرح کے خام مال کی ترسیل میں بھی کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر بہت سی اشیا کی قلت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔

پولینڈ کے دارالحکومت وارسا سے ترک شہر استنبول تک کے دوکانداروں کا کہنا ہے کہ گاہکوں نے خریداری میں کمی کر دی ہے۔

جرمنی: تین دہائیوں میں مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ

یہ امر اہم  ہے کہ ترکی کو ویسے بھی معاشی مندی کا سامنا ہے اور وہاں ملکی کرنسی کی قدر رواں برس چوالیس فیصد تک کم ہو چکی ہے۔ یورپ میں گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے۔

ع ح/ ر ب (اے پی)