'یہود مخالف مہاجرین کو جرمنی سے نکالا جا سکتا ہے‘
9 اپریل 2018یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جرمن حکومت کو ملک میں بڑھتے ہوئے سامیت مخالف جذبات کا سامنا ہے۔ جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کے چیئرمین جوزف شُسٹر نے ملکی روزنامے ’ویلٹ اَم سونٹاگ‘ کو بتایا ہے کہ یہودیوں کے خلاف سوچ سے نمٹنے کے لیے محض جرمانے یا سرکاری سزائیں کافی نہیں ہیں بلکہ ایسے مہاجرین جو جرمن جمہوری اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہیں، ملک سے نکال دینا چاہیے۔
شُسٹر نے مزید کہا،’’ وہ لوگ جو بار بار اور جان بوجھ کر ہماری معاشرتی اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں جرمنی میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
جرمن وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وہ شُسٹر کے اس بیان کی بھر پور تائید کرتی ہے۔
وزارت کے انڈر سیکرٹری اشٹیفان مائر نے آج روزنامے ’دی ویلٹ‘ کو بتایا،’’ ہمیں آخری حل کے طور پر ایسے تارکین وطن سے جرمنی میں رہنے کا حق واپس لینے پڑے گا جو کسی ایسے جرم کا ارتکاب کریں جس سے سامیت مخالف جذبات کو تحریک ملی ہو۔‘‘
جرمنی سمیت یورپ بھر کو بڑھتے ہوئے سامیت مخالف جذبات کا مسئلہ درپیش ہے۔ ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے والے افراد کا تعلق زیادہ تر تو انتہائی دائیں بازو کی سوچ رکھنے والے گروپوں سے ہوتا ہے تاہم جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کو اس تناظر میں اُن تارکین وطن سے بھی تحفظات ہیں جو مسلم اکثریتی ممالک سے جرمنی آئے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں جرمن پارلیمان نے ملک میں سامیت دشمنی کے خلاف اقدامات کی منظوری دی تھی۔ پارلیمان کی جانب سے منظور کی گئی تجاویز میں سے ایک بنیادی اقدام حکومتی سطح پر سامیت مخالفت کی نگرانی کے کمشنر کا عہدہ متعارف کرانا بھی شامل ہے۔
ص ح/ نکول گوئبل