یینا، انقلابی ایجادات کا مرکز
22 مئی 2013کہاجاتا ہے کہ اگر یینا میں فریڈرک شِلر یونیورسٹی نہ ہوتی تو شاید اس شہر کو وہ مقام حاصل نہ ہوتا جو آج اسے حاصل ہے۔ اس یونیورسٹی کو کارل زائیس Carl Zeiss نے قائم کیا تھا جو کہ ایک کامیاب کاروباری شخصیت تھے۔
کارل زائیس اور بصری آلات
1870ء میں یہاں صنعتی دور کی ابتدا اس وقت ہوئی جب دو سائنسدانوں، ارنسٹ ایبے Ernst Abbe اور اوٹو شاٹOtto Schott نے بصری انجینیرنگ کے شعبے کی بنیاد رکھی۔ انکی مشہور سائنسی ایجادات میں فلکیاتی آلات اور خوردبین شامل ہیں۔ بعد ازاں یہ ایجادات اس شہر کی معیشی ترقی کی طرف پہلا قدم ثابت ہویئں۔
آپٹیکل زائیس انٹرپرا ئزOptical Zeiss Enterprises اور شیشہ تیار کرنے کی کمپنی یہاں کی بڑی کمپیناں تھیں۔ ان کمپنیوں نے یینا شہر کی معیشت کو بہتر کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ زائیس نے صنعتوں کے قیام کے علاوہ بھی کئی ترقیاتی کام کئےجس میں یونیورسٹی کی عمارت اور ایک بڑے کنسرٹ ہال کی تعمیر شامل ہے۔
یینا، تحقیق کا جدید مرکز
دوسری جنگ عظیم کے بعد زائیس کی تمام کمپنیوں کو مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ حکومت نے قومیا لیا تھا۔ کارل مارکس نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری یہی سے حاصل کی تھی لیکن ان کی پروفیسر بننے کی کوششیں ثمرآور نہ ہوسکیں۔ اسی دور میں یہاں سوشلسٹ طرز تعمیر کا نمونہ، ایک مینار قائم کیا گیا جسے سائنسدانوں کا گھر کہا جاتا ہے۔
سابقہ مشرقی جرمنی کے معروف ماہر تعمیرات ہربرٹ ہینسل مانHerbert Henselmann نے مینار کو اس طرح تعمیر کیا ہے کے دور سے دیکھنے پر یہ ایک بڑی دوربین سے مشابہہ ہے اور میلوں دور سے نظر آتا ہے۔ اس کی تعمیر کے لئے شہرکے مرکز میں ایک بڑے حصہ مختص کیا گیا تھا۔ جرمنی کے اتحاد کے بعد شیشے اور کنکریٹ کے اس خوبصورت مینار کو ایک سوفٹ ویئر کمپنی کو فروخت کر دیا گیا تھا۔
پرانے شہر میں تاریخ کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے۔ قطار در قطار قدیم طرز کے مکانات معروف جرمن شاعر فریڈرک شِلر اورنامور فلسفی جوہان گوٹلیب فشٹے(Johann Gottlieb Fichte) کی آبائی رہائش گاہیں یہاں واقع ہیں۔ اس کے علاوہ لاتعداد خوشنما باغات ہیں جہاں 12000 ہزار سے زائد اقسام کے پودے ہیں۔
جرمنی کے عظیم شاعر جوہان وولفگانگ گوئتھے نے یہاں نیچرل سائینسز کے فروغ کے لئے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ایک صوبائی عہدیدار کی مدد سے یہاں لائبریریاں اور لیبارٹریاں قائم کیں۔ ان کی کاوشوں کے نتیجے میں یہاں یونیورسٹی میں کیمیاء، علم معدنیات اور نباتیات کے شعبے قائم ہوئے۔
جرمنی کی عظیم شخصیات کا مرکز
اٹھارہویں صدی میں یینا شہر کا موازنہ لندن اورپیرس سے کیا جاتا تھا اور اس شہر کو ’معلومات اورسائنس کا گھر‘ کہا جاتا تھا۔ اسی حوالے سے یہ ہمیشہ معروف شخصیات کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ ہیگل،فشٹے،شلنگ،شلر اور شلیگل برادران مختلف ادوار میں یہاں تدریس کے شعبے سے منسلک رہے۔ ان کے علاوہ ہولڈرلن(Hölderlin)،نوالس(Novalis) اور برانٹینو(Brentano) جیسی نامور شخصیات بھی یہاں زیر تعلیم رہ چکیں ہیں۔
یہ تمام مشہور شخصیات جرمنی کے کلاسیکی اور رومانوی ادوار کا اثاثہ ہیں۔ مشہور سائنسدان ارنسٹ ہیکل (Ernst Haeckel) جنہوں نے نظریہ ارتقاء پر بیش بہا تحقیق کی، ان سمیت ماضی کے عظیم دانشوروں کی محفلیں یہاں کے مشہور ناشر ارنسٹ فورہان (Ernst Formman) کے گھر جمتی تھیں۔ آج یہ شہر جرمن زبان اور ادب پر تحقیق کا مرکز ہے۔
جب یہاں فرانسیسی افواج نے حملہ کیا تھا تواس وقت معروف فلسفی جارج ولیم فریڈرک ہیگل(Georg Wilhelm Friedrich Hegel) صرف اپنی ایک تصنیف ’مظاہرکا علم‘ ساتھ لئے جان بچانے کے لئے فرار ہونے میں کامیاب ہو سکے تھے۔
قدیم شہر نئی تبدیلیوں کے ساتھ
اندرون شہر کی گلیوں میں چہل قدمی سے یینا کے شاندار ماضی کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ اس شہر کے پرانے مرکز میں طالب علموں کا ہجوم نظر آتا ہے۔ آج اس شہر میں ماضی اور مستقبل کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے جہاں پہلے زائیس کمپنی تھی اب وہاں یونیورسٹی کا نیا کیمپس تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ شہر میں جابجا تاریخی چرچ اور قدیم طرز تعمیر کے مکانات ہیں۔
جرمنی کے مشرق میں واقع ماڈل شہر
ماضی کی طرح آج بھی سائنس اور معیشت اس شہر کی پہچان اور ایک محفوظ مستقبل کی ضمانت ہیں۔ صوبہ تھیورنگیا کا یہ شہر تحقیقی اداروں کا مرکز ہے اور جرمنی کے تقریباﹰ تمام بڑے تحقیقی اداروں کی شاخیں یہاں قائم ہیں۔ جین آپٹک(Jenoptik)، شاٹ جینرگلاس(Schott Jenaer Glas) اور لائیکا مائیکرو سسٹم جیسی بڑی کمپنیاں اس شہر کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔