1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

150711 ISAF Afghanistan

18 جولائی 2011

افغانستان میں آج پیر کو بین الاقوامی حفاظتی فوج آئی سیف کی کمان امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سے جنرل جان ایلن کو منتقل کر دی گئی۔ جان ایلن کو پہلے سے کم فوجیوں کے ساتھ افغان مشن کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/11z2O
جنرل جان ایلنتصویر: AP

جنرل جان ایلن عراقی صوبے الانبار میں امریکی فوجوں کے اعلیٰ کمانڈر رہ چکے ہیں، جہاں انہوں نے ایک کامیاب عسکری منصوبہ ساز کے طور پر اپنی اہلیت منوا لی تھی۔ جان ایلن کے بارے میں اعلیٰ امریکی فوجی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ بہت مشکل حالات پر قابو پا لینے والی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔

جان آر ایلن کو دھیمے لہجے والا فوجی افسر سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے تین مضامین میں ماسٹرز ڈگریاں لے رکھی ہیں، جن میں سے ایک واشنگٹن کی مشہور زمانہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے حاصل کی گئی تھی۔ وہ ایک شاندار تجزیہ کار اور دانشمند عسکری منصوبہ ساز سمجھے جاتے ہیں، جو سفارتی اہلیت بھی رکھتے ہیں۔

General David Petraeus
کابل میں اختیارات کی منتقلی کی تقریبتصویر: dapd

جان ایلن کی افغانستان میں امریکی اور آئی سیف دستوں کے نئے کمانڈر کے طور پر نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف اور ملکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ جان ایلن جنگ میں رہنمائی کرنے والے ایک تجربہ کار فوجی افسر ہیں، جنہوں نے عراقی صوبے الانبار میں صورت حال کو بدل کر رکھ دیا تھا۔

باراک اوباما کے بقول امریکی فوج کی مرکزی کمان کے نائب سربراہ کے طور پر جنرل جان ایلن کی پورے خطے میں عزت کی جاتی ہے اور وہ افغانستان کے لیے عسکری منصوبہ بندی کے عمل میں بھی بڑے بھرپور انداز میں شامل رہے ہیں۔

USA Afghanistan General David Petraeus in Washington
ڈیوڈ پیٹریاستصویر: dapd

لیکن امریکی بحریہ کی پیدل فوج سے تعلق رکھنے والے جنرل جان ایلن کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ انہیں ہندو کش کے علاقے میں جنگ کا کوئی عملی تجربہ نہیں ہے۔ ان کی عسکری شہرت ان کی عراق میں تعیناتی کے دور کی بات ہے۔ عراقی صوبے الانبار میں سن 2007 اور 2008ء میں وہ اپنی ان کوششوں میں کامیاب رہے تھے کہ عراقی سنی عسکریت پسندوں کو دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے ان جنگجوؤں سے علیحدہ کر سکیں، جو وہاں بہت فعال تھے۔ جان ایلن کی یہ حکمت عملی عراق میں مقابلتاﹰ امن کے قیام میں بڑی مددگار ثابت ہوئی تھی۔

عراق میں اپنی تعیناتی کے دوران جان ایلن نہ صرف دریائے فرات کے کنارے رمادی، فلوجہ اور بغداد کے شہروں کے دورے کرتے رہے بلکہ اس دوران وہ کئی مرتبہ عمان، دوحہ اور دبئی بھی گئے، جہاں حکمرانوں سے مذاکرات کے نتیجے میں انہوں نے عراق میں فوجی حوالے سے اپنے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کی کوشش کی۔

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ عراق میں یہی فوجی تجربات اب افغانستان میں جان ایلن کے کام آئیں گے۔ انہیں پس منظر میں طالبان کو شامل کرتے ہوئے افغانستان کے موجودہ مسائل کے سیاسی حل کی تلاش کا کام کرنا ہو گا اور پیش منظر میں انہیں یہ بات یقینی بنانا ہو گی کہ افغانستان میں حالات کا رخ امن کی طرف ہو اور اس ملک سے بین الاقوامی فوجی دستوں کے مکمل انخلاء تک وہاں صورت حال واضح طور پر بہتر ہو چکی ہو۔

رپورٹ: ڈینیئل شیشکے وٹس / مقبول ملک

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں