آگ کی پوجا، ’ہے بھگوان، ٹرمپ کو ہی جتوانا‘
11 مئی 2016کٹر نظریات کے حامل گروہ ’ہندو سینہ‘ نے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک خصوصی مذہبی تقریب کا انعقاد کیا، جس میں دعا کی گئی کہ بھگوان امریکی صدارتی انتخابات میں ری پبلکن سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیابی سے ہمکنار کرے۔
اسلام مخالف بیانات کی وجہ سے اس ہندو گروہ نے مبینہ طور پر ٹرمپ کی حمایت کے لیے دعا کی ہے۔
نئی دہلی کے علاقے ’جنتر منتر‘ میں درجنوں افراد نے اس تقریب میں شرکت کی۔ آگ میں کی گئی اس پوجا کے دوران ہنومان بھگوان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی تصاویر بھی وہاں نصب تھیں جبکہ ان کے ماتھوں پر ٹیکا بھی لگایا گیا تھا۔
ہندو اساطیر میں ماتھے پر لال رنگ کا ٹیکا لگانا دراصل اچھی قسمت کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔
اس گروہ کے صدر وشنو گپتا نے کہا کہ ٹرمپ ایک بہادر انسان ہے اور اس نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ امریکا کا صدر بن جاتا ہے تو وہ اسلامی انتہا پسندی کا خاتمہ کر دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات پر ٹرمپ کی حمایت کرنا جائز ہے۔
ٹرمپ اپنی سیاسی پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار کے فیورٹ امیدوار قرار دیے جا رہے ہیں۔
جنتر منتر میں خصوصی پوجا کی گیارہ مئی کو ہونے والی تقریب کے بعد گپتا نے صحافیوں کو بتایا کہ ہندوازم میں آگ کی پوجا کی بہت زیادہ اہمیت ہے، ’’ بھگوان کی رحمت حاصل کرنے کی خاطر یہ عبادت کی جاتی ہے۔‘‘
ناقدین کے بقول کٹر نظریات کے حامل ان ہندوؤں کی طرف سے ٹرمپ کی حمایت کوئی انہونی بات نہیں ہے۔
’ہندو سینہ‘ بھی بھارت میں کئی دیگر کٹر نظریات کے حامل گروہوں کی طرح فعال ہے۔ یہی گروہ پاکستان کے ایک سنگر کی بھارت میں پرفارمنس کو رکوانے میں آگے آگے تھا۔
بھارت میں کئی مرتبہ دہشت گردانہ حملے کیے جا چکے ہیں۔ نئی دہلی کا کہنا کہ ان حملوں کے پیچھے نہ صرف اسلامی انتہا پسندوں کا ہاتھ ہے بلکہ ان حملہ آوروں کو پاکستان میں سرگرم جنگجو گروہوں کا تعاون بھی حاصل رہا ہے۔