اجمل قصاب کو موت کی سزا
6 مئی 2010بائیس سالہ قصاب پر عائد الزامات میں بھارت پر جنگ مسلط کرنا، قتل، اقدام قتل، سازش اور دہشت گردی کے الزامات بھی شامل تھے۔ انہی چار الزامات کی بنیاد پراسے سزائے موت سنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ قصاب کو پانچ مرتبہ عمر قید کا حکم بھی سنایا گیا ہے۔
ممبئی کی ایک خصوصی عدالت کے جج ایم ایل تہالیانی نے جمعرات کو یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جو الزامات ثابت ہو چکے ہیں، ان کے تحت مجرم کو کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی۔ جب اجمل کو یہ سزا سنائی گئی تو وہ کمرہ عدالت میں موجود تھا۔ جج کا حتمی فیصلہ سننے کے بعد وہ زاروقطار رو پڑا۔ اجمل قصاب کی طرف سے اس سزا کے خلاف ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔
نومبر2008ء میں ممبئی کے مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملوں میں کم از کم 166 افراد ہلاک اورتین سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں اجمل وہ واحد حملہ آور تھا جو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس پر چلنے والے طویل مقدمے کے بعد اسے سزا جمعرات کو سنائی گئی۔
استغاثہ کے مطابق اجمل قصاب ’قتل کرنے کی مشین‘ ثابت ہوا ہے۔ وکیل استغاثہ اجول نکہم نے اجمل قصاب کو سزائے موت دلوانے کی بھر پور کوشش کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ حملوں کی نوعیت دیکھتے ہوئے اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ مجرم کو سزائے موت ہی سنائی جا سکتی تھی۔
چھبیس نومبر سن دو ہزار آٹھ کو ممبئی میں مختلف مقامات پر دس حملہ آوروں نے اچانک حملہ کر دیا تھا۔ بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں سے کوئی ساٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے میں نو حملہ آور ہلاک کر دئے گئے تھے جبکہ اجمل قصاب کو زندہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
بھارت میں حکومتی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد اجمل قصاب کو سزائے موت سنائے جانے کے حق میں تھی۔ بھارت میں سزائے موت دی جانے کی شرح بہت ہی کم ہے۔ آخری سزائے موت سن دو ہزار چار میں سنائی گئی تھی جبکہ اس سے قبل سن انیس سو اٹھانوے میں دو مجرمان کو پھانسی دی گئی تھی۔
ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے رشتہ داروں نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ مجرم کو موت کی سزا ہی سنائی جائے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک پسماندہ گاؤں فرید کوٹ میں پروان چڑھنے والے قصاب کو اسی ہفتے پیر کے دن ممبئی حملوں میں مرکزی مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اسی سلسلے میں دو بھارتی شہریوں صباح الدین اورفہیم انصاری کو بھی گرفتار کیا گیا تھا تاہم عدالت نے انہیں بری کردیا تھا۔ فہیم انصاری اورصباح الدین احمد پر الزام تھا کہ انہوں نے بھی ان حملوں کی سازش کی اور اہداف کے نقشے تیارکئے تھے۔ عدالت نے کہا کہ ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی اور اس سلسلے میں عدالت نے لشکرطیبہ کے رہنما حافظ سعید اورذکی الرحمان لکھوی کو بھی قصوروار قرار دیا۔
بھارتی وزیر داخلہ پی چدم مبرم نے عدالتی فیصلے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ یہ پاکستان کے لئے ایک پیغام ہے کہ وہ بھارت میں دہشت گردی نہ پھیلائیں۔ انہوں نے کہا: ’’اگرپاکستان ایسا کرتا ہے تو ہم دہشت گردوں کو گرفتار کریں گے، ہم اس قابل ہیں کہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں اورانہیں مثالی سزا دیں۔‘‘ پی چدم برم نے کہا کہ یہ مقدمہ بھارتی عدالتی نظام کی جیت ہے اوراس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت میں قانون کا راج ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک