اجمل قصاب کی سزائے موت برقرار، پاکستان میں ملا جلا رد عمل
21 فروری 2011بیشتر مبصرین کا خیال ہے کہ خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے پاکستان اور بھارت کوباہمی دشمنی کی پالیسی ترک کرتے ہوئے دہشت گردانہ واقعات کو ایک دوسرے کے خلاف پراپیگنڈے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہئے بلکہ دہشت گردوں کو منصفانہ طریقے سے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ممبئی حملوں کے ساتھ ساتھ سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزموں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
معروف کالم نگار ارشاد عارف نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ بھارتی ہائی کورٹ کی طرف سے اجمل قصاب کی سزائے موت برقرار رکھے جانے کا فیصلہ ان کے لیے غیر متوقع نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس مقدمے کی کارروائی میں انصاف کے تقاضوں کو پوری طرح ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔ان کے مطابق یہ فیصلہ بھارتی شدت پسندوں کے دباؤ کے شکار بھارتی نظام کی ’مخصوص ذہنییت‘ کو ظاہرکر رہا ہے۔ ان کے بقول ایک ہی جرم کے تحت ایک ہی مقدے میں ملوث بھارتی شہریوں کی رہائی اور پاکستانی شہری کے لیے سزا قابل غور ہے۔
دوسری طرف عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل احسان وائیں کا کہنا تھا کہ بھارتی عدالت پر متعصب ہونے یا پھر اجمل قصاب کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہ کرنے کے الزامات لگانا درست نہیں ہے کیونکہ ان کے بقول اجمل قصاب کرائے کا قاتل تھا اور اس نے دہشت گردی کا خود اعتراف کیا تھا جبکہ عدالت نے اسے دفاع کا پورا موقعہ دیتے ہوئے تمام شواہد دیکھنے کے بعد ہی یہ فیصلہ سنایا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما احمد اویس نے بتایا کہ اجمل قصاب کے کیس کو ایک مخصوص ذہنییت کے ساتھ ہینڈل کیا گیا۔ اسے اپنی مرضی کا آزادانہ وکیل کرنےکی سہولت نہیں دی گئی اوراس کے وکلاء کو ڈرایا دھمکایا جاتا رہا۔ ان کے مطابق یہ کیس انصاف کے مروجہ اصولوں کے مطابق نہیں سنا گیا ۔ احمد اویس کے مطابق اجمل قصاب کے حوالے سے سنائے جانے والا فیصلہ کئی سوالیہ نشانات لیے ہوئے ہے۔
تجزیہ نگار امتیاز عالم کہتے ہیں کہ ممبئی بم دھماکوں میں بہت سے لوگ مارے گئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اجمل قصاب ممبئی دھماکوں کی کارروائی میں ملوث تھا، وہ خود اس کا اعتراف بھی کر چکا ہے۔ اسے ہیرو بنانا مناسب نہیں ہے۔
امتیاز عالم کی رائے میں اس فیصلے کے بعد بھارت میں لوگوں کا غم و غصہ کچھ کم ہو گا اور انہیں تسلی ہوگی کہ ممبئی دھماکوں کے ذمہ دار کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہے۔ امتیاز کے بقول اب بھارتی رائے عامہ کی طرف سے پاکستان پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو جائے گا کہ ملک میں گرفتار ممبئی حملوں کے مزید ملزموں کے خلاف کاروائی میں تیزی لائی جائے۔
جماعت اسلامی کے رہنما فرید احمد پراچہ کہتے ہیں کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمہ داروں کے خلاف موثر کارروائی کا نہ ہونا بھارتی عدالتی نظام کو سمجھنے کے لیے کافی ہے۔ ان کے بقول بھارتی نظام مکمل طور پر شدت پسندوں کے دباؤ میں ہے۔
پاکستان کے نامور تجزیہ نگار نزیر ناجی کا ماننا ہے کے اجمل قصاب کیس کے حوالے سے خود بھارتی انسانی حقوق کے کارکن بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔اجمل قصاب کے دو وکلا کو ہٹایا گیا اور بظاہر یہ ایک یک طرفہ عدالتی کارروائی لگتی ہے۔
ان کے مطابق اس فیصلے کے خلاف شاید پاکستا ن کے عوامی حلقوں کی طرف سے کوئی احتجاج سامنے آئے لیکن پاکستانی حکومت اجمل قصاب سے اپنی لاتعلقی پہلے ہی ظاہر کر چکی ہے۔
نزیر ناجی کے بقول پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کوباہمی دشمنی کا رویہ ترک کرکے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مخلصانہ طور پر مل کر کام کرنا ہوگا وگرنہ الزامات اور جوابی الزامات کی بارش سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
بعض مبصرین کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت میں سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزموں کے خلاف تیز اور موثر کاروائی نہیں ہو رہی، ادھر پاکستان میں ممبئی حملہ کیس میں موثر پیش رفت نہیں ہو رہی۔ دونوں اطراف ہونے والی عدالتی پیش رفت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ پھر بھی دونوں ملکوں میں عدلیہ آزاد بتائی جا رہی ہے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت : عاطف توقیر