ممبئی حملے: پاکستانی اقدامات محض دکھاوا
6 دسمبر 2010امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کو دئے گئے ایک انٹرویو میں بھارتی سیکرٹی داخلہ جی کے پلائی کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ اسلام آباد حکام کا اس واقعے میں پاکستانی حکومت کے سینئر حکام کے ملوث ہونے کا خدشہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو حملے کی سازش میں ملوث افراد کی شناخت کے سلسلے میں کئی شواہد فراہم کئے ہیں اور ان میں سے چند معلومات ڈیوڈ ہیڈلی سے پوچھ گچھ کے دوران حاصل کی گئی تھیں۔ ڈیوڈ ہیڈلی پاکستانی نژاد امریکی شہری ہے، جو بھارت میں حملے کے لئے ممبئی کے ہوٹلوں اور دیگر اہداف کا معائنہ یا سروے کرنے کے جرم میں گرفتار ہے اور اس نے واقعے کا ذمہ دار پاکستان میں موجود عسکریت پسندوں کو قرار دیا تھا۔
پلائی کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں پاکستان اس معاملے میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’پاکستان واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف کاروائی کرنے میں محتاط رویہ اختیار کئے ہوئے ہے کیونکہ اس کو ڈر ہے کہ اگر اس نے ایسا کیا تو عسکریت پسند واقعے میں پاکستانی حکومتی اہلکاروں کے ملوث ہونے کے حوالے سے حقائق سامنے لے آئیں گے‘‘۔
واضح رہے کہ 26 نومبر کو ممبئی میں 10مسلح عسکریت پسندوں نے حملہ کر دیا تھا۔ 60 گھنٹوں تک جاری خونریزی میں نو دہشت گردوں کے علاوہ 166 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اجمل قصاب نام کے ایک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا گیا تھا، جسے مئی میں بھارتی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے اس واقعےمیں ملوث سات مشتبہ افراد کو منصوبے کے ماسڑ مائنڈ ذکی لکھوی سمیت گرفتار کر کے عدالت میں پیش کر دیا تھا تاہم ابھی تک کسی بھی ملزم پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے۔ پاکستان نے مطالبہ کیا تھا کہ اجمل قصاب کو پاکستان کے حوالے کیا جائے تاکہ مقدمے کو آگے بڑھایا جا سکے تاہم بھارت کی جانب سے اس مطالبے کے مسترد کئے جانے کے بعد سے پاکستان میں مقدمے کی کاررروائی تعطل کا شکار ہے، جس کو بھارت کی جانب سے محض ایک تاخیری حربہ قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی