احتجاجی سلسلہ جاری رکھوں گا، عمران خان
29 ستمبر 2014عمران خان نے لاہور شہر میں اس عوامی جلسے سے خطاب میں کہا کہ گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کا مرتکب ہونے پر نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہونا ہی پڑے گا۔ عمران خان اور عوامی تحریک کے مقبول مذہبی رہنما ڈاکٹر طاہر القادری پندرہ اگست سے دارالحکومت اسلام آباد میں دھرنے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا جاری رہے گا جبکہ ساتھ ہی وہ پاکستان کے تمام شہروں میں عوامی جلسے بھی کریں گے تاکہ ’پوری قوم ظلم اور ناانصافی کے خلاف بیدار‘ ہو جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی لاہور سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے اس جلسے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے، جنہوں نے ’گو نواز گو‘ کے نعرے لگائے اور اپنے رہنما عمران خان کے ’آزادی مارچ‘ کو کامیاب بنانے کا عہد دہرایا۔ اس موقع پر شیخ رشید اور شاہ محمود قریشی کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے بھی عوام سے خطاب کیا۔
اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا، ’’میں انتخابات میں ہوئی دھاندلی کے خلاف انصاف حاصل کرنے کے لیے سرگرداں ہوں، لیکن ہمارے قوانین ایسے ہیں، جو عوام کو انصاف مہیا کرنے سے قاصر ہیں اور اسی لیے مجھے یہ تحریک سڑکوں پر لانا پڑی ہے۔‘‘ سابق کرکٹر عمران خان الزام عائد کرتے ہیں کہ 2013ء کے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی تھی تاہم مقامی اور بین الاقوامی مبصرین کے مطابق یہ الیکشن شفاف تھے۔
تقریباﹰ ایک لاکھ افراد سے مخاطب ہوتے ہوئے عمران خان نے مزید کہا، ’’میں لاہوریوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر حمایت ظاہر کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ لاہور کے عوام نے مجھے تنہا نہیں چھوڑا ہے۔ میں ہمیشہ لاہوریوں کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ میں نواز شریف کی طرف سے استعفیٰ دیے جانے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھوں گا۔‘‘ پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ وہ مستقبل میں میانوالی اور ملتان میں بھی ایسے ہی عوامی جلسوں کا اہتمام کریں گے۔
پاکستان میں جاری یہ احتجاجی مظاہرے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنتے جا رہے ہیں۔ ان کی انتظامیہ میں شامل کچھ عناصر نے ایسے الزامات بھی عائد کیے ہیں کہ ملکی فوج ایسے احتجاجی مظاہروں کو ہوا دے رہی ہے تاکہ نواز شریف کی حکومت کو کمزور کیا جا سکے۔ دوسری طرف فوج نے ملک کے سیاسی معاملات میں دخل اندازی کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہہ رکھا ہے کہ وہ اس سیاسی بحران میں غیرجانبدار رہے گی۔ متعدد سیاسی اور سکیورٹی تجزیہ نگاروں کا البتہ کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بالآخر فوج نے ہی کرنا ہے کہ اس تنازعے کو کیسے حل کیا جائے گا۔