ادب کے دو نوبل انعامات: آسٹریائی اور پولستانی ادیبوں کے نام
10 اکتوبر 2019نوبل فاؤنڈیشن کی سویڈش اکیڈمی نے سن 2018 اور 2019 کے لیےنوبل انعامات کا اعلان کر دیا ہے۔ گزشتہ برس کے لیے نوبل پرائز پولستانی ادیبہ اولگا توکارچُسک کو دیا گیا اور رواں برس کے حقدار آسٹریا کے پیٹر ہانڈکے ٹھہرائے گئے۔
ادب کا نوبل انعام برائے سن 2018
سویڈش اکیڈمی نے سن 2018 میں ادب کے انعام کا حقدار پولینڈ کی ادیبہ اور شاعرہ اولگا توکارچسک (OLGA TOKARCZUK) کو ٹھہرایا ہے۔ ستاون سالہ ادیبہ اپنے ملک پولینڈ میں حقوق کی سرگرم کارکن اور دانشور ہیں۔ انہیں جدید پولستانی ادبی عہد کا مشہور حوالہ تصور کیا جاتا ہے۔ ان کی کتابوں کو بہت زیادہ پذیرائی حاصل ہو چکی ہے۔ ان کی شاعری، ناولوں اور مضامین کی کئی کتب شائع ہوئی ہیں۔
سویڈش اکیڈمی کے مستقل سیکرٹری میٹس مالم نے سال سن 2018 کا نوبل انعام جیتنے والی ادیبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی تحریر میں ایسا بیانیہ اپنایا ہے جو سرحدوں سے ماورا اور وسیع تر علوم کا حامل ہے۔
اولگا توکارچسک بنیادی طور پر ماہر نفسیات ہیں اور اسی باعث ان کی تحریروں میں کرداروں کے درمیان مکالموں اور کہانی کی بُنت پر ماورائی انداز کی چھاپ ہے۔ انہیں جرمن پولش برج ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔ نوبل انعام کی تاریخ میں وہ پندرہویں خاتون ادیبہ ہیں جنہیں اس انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔
ادب کا نوبل انعام برائے سن 2019
جمعرات دس اکتوبر کو ادب کا نوبل انعام برائے سن 2019 کا بھی اعلان کیا گیا اور یہ آسٹریا کے ڈرامہ نویس اور ناول نگار پیٹر ہانڈکے کو دیا گیا۔ وہ جرمن سرحد پر واقع آسٹریائی شہر گراٹس کی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کی تھی۔
میٹس مالم نے رواں برس کے نوبل انعام یافتہ ادیب کے بارے میں کہا کہ ہانڈکے کی تحریریں انتہائی اثر انگیز ہیں اور انہوں نے آسان فہم انداز میں مخصوص انسانی تجذبات کو بیان کیا ہے۔
پیٹر ہانڈکے نے نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد کہا کہ وہ اس انتہائی معتبر انعام حاصل کرنے پر انتہائی جذبات کا شکار ہیں اور کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔ ہانڈکے کے مطابق یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے جس کے وہ حقدار ٹھہرائے گئے ہیں۔ وہ کئی بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کرنے والے ادیب ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ نوبل انعام حاصل کرنے والے ادیب پیٹر ہانڈکے ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہ چکے ہیں۔ ان میں ایک سرب جنگی لیڈر سلابوڈان میلوسووچ کی تدفین میں شرکت بھی ہے۔
چھہتر سالہ ناول نگار کی ابتدائی تحریر اسکول کے اخبار میں چھپنا شروع ہوئی تھیں۔ ان کا پہلا ناول جرمن زبان میں جرمنی کے اشاعتی ادارے زوہر کامپ فیرلاگ (Suhrkamp Verlag) نے شائع کیا تھا۔
نوبل انعام برائے ادب تنازعے کا شکار
نوبل پرائز کی تاریخ میں سن 2018 وہ سال تھا جب ادب کے لیے نوبل انعام کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ سویڈش اکیڈمی میں پیدا ہونے والا جنسی اسکینڈل تھا۔ اس اسکینڈل کی وجہ سے ادب کے انعام کے اعلان کو مؤخر کر دیا گیا تھا۔
رواں برس مارچ میں نوبل فاؤنڈیشن کی جانب سے واضح کیا گیا تھا کہ سویڈش اکیڈمی کی تشکیل نو کر دی گئی ہے اور اس کے وقار اور اعتماد کی بحالی کے لیے یہ ضروری تھا۔ ایسا بھی کہا گیا تھا کہ اگر فاؤنڈیشن اکیڈمی کے وقار کی بحالی میں ناکام ہوتی ہے تو ایک اور گروپ نوبل انعام کا اعلان کر سکتا ہے اور یہ انتہائی نامناسب ہو گا۔
اب صرف امن اور اکنامکس کے انعامات کا اعلان ہونا باقی ہے۔ امن کے نوبل انعام کا فیصلہ جمعہ گیارہ اکتوبر کو ناروے کی نوبل پرائز کمیٹی کرے گی جب کہ اقتصادیات کے نوبل انعام کے حقدار کا اعلان سویڈن سے پیر چودہ اکتوبر کو کیا جائے گا۔
ع ح ⁄ ب ج (ڈی پی اے، اے پی)