اردن کے سیاسی نظام میں اصلاحات کا اعلان
15 اگست 2011شاہ عبد اللہ نے کہا کہ آئین میں اصلاحات کے حوالے سے جو تجاویز پیش کی گئی ہیں، ان سے نہ صرف پارلیمانی نظام مضبوط ہو گا بلکہ عوام کو بھی مزید اختیارات حاصل ہوں گے۔ مصر اور تیونس کی جمہوری تحریکوں کے بعد اردن کے شاہ عبد اللہ اپنے یہاں فوری طور پر سیاسی اصلاحات کا اعلان کر دیا تھا۔ اس حوالے سے انہوں نے اپریل میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، جسے 1952ء کے ملکی آئین میں ترامیم کے حوالے سے تجاویز تیار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
اس کمیٹی نےگزشتہ دنوں اپنی سفارشات شاہ عبد اللہ کو پیش کیں۔ اس موقع پر شاہی محل شاہ عبد اللہ کا کہنا تھا، ’’یہ ایک تاریخی موقع ہے اور یہ تاریخی اصلاحات اردن میں سیاسی پختگی کی عکاسی کرتے ہیں‘‘۔
اصلاحاتی کمیٹی کے سربراہ احمد لوظی کا کہنا تھا کہ آئین پر جامع انداز سے نظر ثانی کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عوام کی امنگوں کو سامنے رکھتے ہوئے تبدیلی لائی جائے، جس میں جمہوری اقدار کو بھی فروغ ملے۔ پارلیمنٹ کو مزید اختیارات حاصل ہونے کے بعد وہ خود وزیراعظم کا انتخاب کر سکے گی۔ اس سے قبل وزارت عظمٰی کے لیے شاہ کی جانب سے نامزدگی ہوتی تھی۔ شاہ عبد اللہ کا کہنا تھا کہ ان ترامیم کو جلد ہی پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
7 ملین کی آبادی والے اس ملک میں فلسطینی مہاجرین کی ایک بہت بڑی تعداد آباد ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جب تک ملک میں انتخابی عمل کودرست نہیں کیا جاتا، مسائل حل نہیں ہوں گے۔ مزید یہ کہ فلسطینی نژاد شہری بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں لیکن اس کے باوجود پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری محکموں میں بھی ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جب تک عوام کے درمیان یہ فرق موجود رہے گا ان اصلاحات پر صحیح طریقے سے عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: شادی خان سیف