اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر فلسطینی پروفیسر کے قتل کا الزام
21 اپریل 2018ملائیشیائی دارالحکومت کوالالمپور کی پولیس کے مطابق مقتول فلسطینی پروفیسر فضی محمد الباتش کی عمر پینتیس برس تھی۔ انہیں ہیوی موٹر سائیکل پر سوار دو مشتبہ نامعلوم افراد نے دن دیہاڑے ایک سڑک کے کنارے گولیاں مار کر ہلاک کیا۔ انہیں چار گولیاں سر اور جسم میں لگیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
موساد کے سابق سربراہ کی اپنی قبر سے نیتن یاہو پر تنقید
ایرانی ایٹمی پروگرام: موساد نے نیتن یاہو کے دعوے ’رد کر دیے تھے‘
اسرائیلی خفیہ ادارے کے سابق چیف کی ایران معاملے پر نیتن یاہو کے مؤقف پر تنقید
خفیہ ایجنسی موساد ، سی آئی اے اور جندللہ
اپنے ابتدائی ردعمل میں فلسطینی تنظیم حماس نے موساد پر کوئی الزام نہیں دھرا تھا لیکن مقتول پروفیسر کو شہید قرار دیا۔ غزہ پٹی سے حماس کے ایک رکن اور مقتول فضی محمد الباتش کے خاندان نے البتہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس قتل کی ذمہ دار ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ نے اِس قتل کے حوالے سے اسرائیلی حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کسی بھی ردعمل یا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
کوالالم پور کی پولیس کے سربراہ داتک شری ماظلان لازم نے بتایا ہے کہ سڑک پر سے فائر کی گئی گولیوں کے دو خالی شیل دستیاب ہوئے ہیں اور وہ فرانزک ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق قتل کی واردات کے قریب نصب سی سی ٹی وی فوٹیج سے ظاہر ہوا ہے کہ واردات میں ملوث افراد فائرنگ کرنے سے بیس منٹ قبل جائے واردات پہنچے تھے۔
پولیس نے اس کی تصدیق کی ہے کہ اس واردات کا نشانہ واضح طور پر فلسطینی پروفیسر تھا کیونکہ قریب سے گزرنے والے دو دوسرے افراد گولیاں لگنے سے محفوظ رہے تھے۔ نامعلوم مسلح افراد نے اندھا دھند گولیاں نہیں چلائیں بلکہ ہدف کو پوری طرح ٹارگٹ کیا تھا۔
ملائیشیا میں فلسطینی نمائندے انوار الآغا کے مطابق پروفیسر فضی محمد الباتش الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبے سے وابستہ رہے تھے اور وہ فلسطینی تنظیم حماس کے رکن بھی تھے۔ سخت گیر موقف کی حامل فلسطینی تنظیم حماس ماضی میں اپنے کئی اہم افراد کے قتل کی ذمہ داری اسرائیلی خفیہ تنظیم موساد پر عائد کرتی رہی ہے۔
ع ح ⁄ الف الف ⁄ اے ایف پی