اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات پر اوباما کا مؤقف
12 مئی 2010فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے منگل کو ٹیلی فونک گفتگو میں باراک اوباما نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے فریقین کے مابین براہ راست مذاکرات کی جلد بحالی پر بھی زور دیا۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں باراک اوباما اور محمود عباس نے مذاکراتی عمل میں دونوں جانب سے بھروسے اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
باراک اوباما نے فلسطینی رہنما سے یہ بھی کہا کہ وہ مذاکرات کے دوران اسرائیل مخالف جذبات کو روکنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے محمود عباس کو ’جلد‘ ہی دورہ امریکہ کی دعوت دینے کا عندیہ بھی دیا۔
امریکی صدر اوباما نے فلسطینی اتھارٹی کےصدر کی ایک اسرائیلی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں شرکت کرنے کے فیصلے کو بھی سراہا۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین مذاکرات مشرقی یروشلم میں آبادکاری کے اسرائیلی منصوبے کے باعث تعطل کا شکار رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کے اس منصوبے کی سخت مخالفت سامنے آ چکی ہے۔ اوباما کے مشیر ڈیوڈ ایکسلروڈ نے اپنے حالیہ ایک بیان میں مشرقی یروشلم میں آبادی کاری کے اسرائیلی منصوبے کو امریکہ کی توہین قرار دیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم نتین یاہو کی حکومت کا یہ منصوبہ خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لئے تباہ کن ہے۔
واشنگٹن اور یروشلم حکومتوں کے درمیان اس مسئلے پر رواں برس مارچ میں اس وقت محاذ آرائی شروع ہو گئی تھی، جب امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ اس وقت یروشلم میں ان کی موجودگی کے دوران ہی اسرائیلی وزارت داخلہ نے مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاری کے ایک منصوبے کا اعلان کر دیا تھا، جس کی بائیڈن نے مذمت بھی کی۔
فریقین کے درمیان حالیہ بالواسطہ مذاکرات کے پہلے دَور میں مشرق وسطیٰ کے لئے امریکی مندوب جارج مچل نے ثالثی کی، جس کے اختتام پر امریکی محکمہ خارجہ نے اسے ایک اچھی پیش رفت قرار دیا۔ دوسری جانب امریکہ اس بات پر بھی زور دے رہا ہے کہ فریقین کو جلد از جلد براہ راست مذاکرات شروع کر دینے چاہئیں، تاکہ امن عمل کو بہتر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین