اسرائیل اپنا موقف واضح کرے، جرمن وزیر خارجہ
1 فروری 2018خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر اسرائیل مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی خاطر تجویز کردہ دو ریاستی حل کی حمایت نہیں کرے گا تو جرمنی اور یورپی یونین اس یہودی ریاست کو دی جانے والی مالی امداد میں کٹوتی کر سکتے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ اسرائیل اور فلسطین کے دورے پر
امریکی امداد کی بندش، فلسطینیوں کے لیے جرمن امداد کی فراہمی
’اسرائیل کو رياست تسليم کيے جانے کا فيصلہ معطل کيا جائے‘
بدھ کے دن جرمن وزیر خارجہ نے تل ابیب میں ایک سکیورٹی اجلاس سے خطاب میں واضح کیا کہ اسرائیل اور فلسطینی تنازعے کے خاتمے کی خاطر فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل دو ریاستی حل کی حمایت نہیں کرے گا تو یورپی ممالک اس یہودی ریاست کو فراہم کی جانے والی امداد میں کمی بھی کر سکتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین اور جرمنی اسرائیل اور فلسطینی تنازعے کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل کو ناگزیر قرار دیتے ہیں۔ یورپی یونین مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادی کاری کو بھی تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے۔
جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل نے امریکا کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی کی مالی امداد میں کٹوتی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ امریکا کی طرف سے اسرائیل میں اپنے سفارتخانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے پر بھی یورپی یونین کو تحفظات لاحق ہیں۔
اقوام متحدہ سمیت متعدد یورپی ممالک کہہ چکے ہیں کہ امریکا کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے مشرق وسطیٰ امن عمل مزید پیچیدگی کا شکار ہو جائے گا۔
تل ابیب میں اس سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کے ساتھ ہی گابرئیل کا پندرہ گھنٹوں پر مشتمل دورہ اسرائیل بھی اختتام پذیر ہو گیا۔ اس کانفرنس سے قبل جرمن وزیر گابریئل نے اس دورے کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی علاقوں کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقاتیں کیں۔
بتایا گیا ہے کہ اس دوران گابرئیل نے دونوں رہنماؤں کو یقین دلایا کہ برلن حکومت اور برسلز خطے میں قیام امن کی خاطر اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔