اسلام آباد دھرنے کے خلاف ’کارروائی‘، ہسپتالوں میں ایمر جنسی
29 مارچ 2016پتہ چلا ہے کہ ہسپتالوں کے عملے کو مستعد اور تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ دھرنے کے شرکاء کے خلاف کارروائی کے لیے پنجاب سے پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کر لی گئی ہے، جو مظاہروں سے نمٹنے کے مخصوص ساز و سامان، لاٹھیوں اور اشک آور گیس کے گولے پھینکنے والی بندوقوں سے لیس ہے۔
اسلام آباد کے ضلعی مجسٹریٹ کی جانب سے منگل کی شام دھرنے کی قیادت کرنے والے علماء کو ڈی چوک دو گھنٹوں میں خالی کرنے کے لیے قانونی نوٹس بھجوایا گیا تھا۔ اس نوٹس میں دھرنے کے شرکاء کو ریڈ زون کا حساس علاقہ خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا گیا تھا۔ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ سلامتی کی موجودہ صورتحال میں یہ دھرنا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومتی کوششوں کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔ دھرنے کے قائدین سے کہا گیا ہے کہ ان کی زیر قیادت لوگوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور کار سرکار میں مداخلت کی۔
دھرنے کے شرکاء نے منگل کو بھی حکومت کے خلاف نعرے بازی جاری رکھی۔ اس دوران ریڈ زون کے علاقے میں رکھے کنٹینرز اور دیواروں پر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے خلاف نازیبا الفاظ پر مشتمل چاکنگ بھی دیکھی گئی۔ دھرنے کی قیادت کرنے والے سنی تحریک کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھیں گے اور کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں تیسرے روز بھی موبائل فون سروس معطل رہی اور لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ اس کے علاوہ ریڈ زون کو جانے والے تقریباً تمام راستوں کو کنٹینرز رکھ کر بلاک کر دیا گیا تھا جبکہ وہاں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ ریڈ زون کی سکیورٹی بدستور فوج کے پاس ہے۔
ریڈ زون کے قریب واقع اسلام آباد کے معروف تجارتی مرکز کے تاجروں کا کہنا ہے کہ دھرنے کی وجہ سے انہیں یومیہ لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ بلیو ایریا میں واقع موبائل فون کے تاجر محمد رضوان نے بتایا کہ گزشتہ تین روز سے ان کا کاروبار نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’گاہک ڈر کے مارے مارکیٹ کا رخ نہیں کر رہے کیونکہ قریب ہی مظاہرین نے میٹرو سٹیشنوں کو آگ لگائی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ توڑ پھوڑ کی ہے، جس کے مناظر ٹی وی پر دیکھ کر گاہک نہیں آ رہے، جس کی وجہ سے کاروبار کا برا حال ہے‘۔
اس سےقبل پاکستانی وزیر اعظم نے لاہور میں بم دھماکے میں ستر سے زائد افراد کی ہلاکت اور اسلام آباد میں دھرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد اپنا آج سے شروع ہونے والا دورہٴ امریکہ منسوخ کر دیا تھا۔ وزیراعظم نوازشریف نے نیوکلیئر سکیورٹی سمٹ میں شرکت کے لیے منگل کو روانہ ہونا تھا۔ اکتیس مارچ سے شروع ہونے والے اس اجلاس میں پچاس سے زائد ممالک کے سرابراہان شریک ہو رہے ہیں۔
اس کانفرنس میں جوہری ہتھیاروں کی سلامتی کے لیے اقدمات اور جوہری پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق امور زیر غور آئیں گے۔ امریکامیں قیام کےدوران پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی امریکی صدربارک اوباما اور چینی صدر شی جن پنگ کے علاوہ بھارتی ہم منصب نریندرمودی سے بھی ملاقاتیں متوقع تھیں۔