اسلام آباد میں برسوں بعد دہشت گردی، شہری پریشان
23 دسمبر 2022پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں جمعے کے روز ایک پولیس ناکے پر ہوئے خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار اور حملہ آور سمیت تین افراد ہلاک جبکہ چھ زخمی ہو گئے۔ پولیس کے حکام کے مطابق یہ اس شہر میں برسوں بعد ہونے والا اس نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔
اسلام آباد ملک کے دیگر بڑے شہروں لاہور اور کراچی کے ساتھ ساتھ افغانستان کے قریب سرحدی علاقوں میں ہونے والے نچلے درجے کے حملوں سے اب تک بچا رہا تھا۔ اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کے مطابق یہ واقعہ سیکٹر آئی ٹین فور میں اس وقت پیش آیا جب پولیس نے ایک مشکوک ٹیکسی کو تلاشی کے لیے روکا۔ اس ٹیکسی میں ایک مرد ڈرائیور اور ایک خاتون مسافر سوار تھے۔
چٹھہ نے جائے وقوعہ پر اے ایف پی کو بتایا، ''ٹیکسی کو روکا گیا اور اس میں سوار لمبے بالوں والے آدمی کو باہر آنے کو کہا گیا۔ وہ باہر آیا لیکن وہ جلدی سے واپس گاڑی کے اندر چلا گیا اور اس نے ایک بٹن دبا دیا جس کے بعد گاڑی زور دار دھماکے سے اڑ گئی۔‘‘
انہوں نے اس واقع میں ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت اور چار دیگر کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
ایک وقت تھا جب پاکستان بھر میں تقریباً روزانہ بم دھماکے ہو رہے تھے لیکن 2016ء میں شروع ہونے والے فوجی کریک ڈاؤن کے بعد سکیورٹی میں کافی بہتری آئی۔
گزشتہ ایک سال کے دوران افغانستان کے ساتھ شمال مغربی سرحدی علاقوں میں سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی حکام اس تشدد کے لیے پاکستانی طالبان سے منسلک عسکریت پسند گروپوں پر کو زمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کر دیا تھا۔
جمعے کے روز اسلام آباد دھماکے کے بعد جمع ہونے والے ایک ہجوم نے فوری طور پر ٹی ٹی پی کو مورد الزام ٹھہرایا حالانکہ اس گروہ کی طرف سے ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ ہجوم میں موجود ایک شخص نے کہا، ''ٹی ٹی پی یہ سب کر رہی ہے۔ وہ کیسے دعویٰ کر سکتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں؟‘‘
ایک ریٹائرڈ سرکاری اہلکار حاجی محمد سعید نے کہا کہ حکام کو ٹی ٹی پی کے ساتھ تمام مذاکرات ختم کرنے چاہییں، ''وہ اس بات چیت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔‘‘
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور حکام سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اس واقعے کے بعد اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے شہر میں سکیورٹی ریڈ الرٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ اُنہوں نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے کرایہ داروں اور گھریلو ملازمین کو فوری طور پر پولیس کے ساتھ رجسٹر کروائیں۔
ش ر ⁄ ع ا (اے ایف پی)