اسکاؤٹنگ میں بچوں کے جنسی استحصال بڑا اسکینڈل
17 نومبر 2020سنگین نوعیت کے یہ الزامات جس غیرمعمولی تعداد میں سامنے آئے ہیں، اسے امریکا میں جنسی زیادتی کا سب سے بڑا اسکینڈل قرار دیا جارہا ہے۔ خیال ہے کہ ان الزامات کا تعلق پچھلے کئی دہائیوں سے ہے۔ تنظیم میں اہم عہدوں پر اور فیلڈ میں کام کرنے والے اسکاؤٹ ماسٹرز پر الزام ہے کہ انہوں نے تربیتی کام کے دوران اپنے سے کہیں کمزور اور بے بس بچوں کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔
اس سے پہلے امریکا میں کیتھولک چرچ کے خلاف اس نوعیت کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ لیکن ان شکایات کی تعداد لگ بھگ گیارہ ہزار تھی۔
متاثرین کے وکیل پال موزِز کے مطابق، بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے لیے اسکاؤٹنگ ایک لمبے عرصے سے موزوں ترین جگہ رہی ہے کیونکہ وہاں ''لڑکے وفاداری کا حلف لیتے ہیں اور وہ اپنے والدین سے دور بیابانوں میں ہوتے ہیں۔‘‘
بوائے اسکاؤٹس کیا ہے؟
امریکا کی بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کا شمار دنیا میں اس تحریک کی سب سے بڑی تنظیم میں ہوتا ہے، جن میں پانچ سال کے بچوں سے لے کر اکیس سال تک کے نوجوان شامل ہوتے ہیں۔
اس تنظیم کا بنیادی مقصد فلاحِ انسانیت کے لیے کام کرنا ہے۔ اس کی باضابطہ بنیاد برطانوی فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل رابرٹ باڈن پاؤل نے 1910 میں رکھی تھی۔
سن ستر کی دہائی میں یہ تنظیم اپنے عروج پر تھی اور اس کے چالیس لاکھ کے قریب ممبر تھے۔ لیکن گزری دہائیوں میں مختلف نوعیت کے الزامات کے باعث اس کی مقبولیت میں کمی آتی گئی۔ تاہم آج بھی امریکا میں بوائے اسکاوٹس کے 20 لاکھ ممبران ہیں۔
جنسی استحصال کی تاریخ
امریکا میں اسکاؤٹنگ میں لڑکوں اور نوجوانوں کے ساتھ جنسی جرائم کے الزامات سب سے پہلے سن 2012ء میں اخبار لاس اینجلس ٹائمز کی ایک رپورٹ میں منظر عام پر آئے۔ اس رپورٹ میں اخبار نے بوائے اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کی اپنی فائلوں تک رسائی حاصل کر کے اس تنظیم میں دہائیوں سے جاری جنسی استحصال کی تفصیلات عیاں کیں۔
امریکی بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ان واقعات کے لیے وہ تہہ دل سے معافی مانگتی ہے۔ ایک بیان میں تنظیم نے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر جنسی جرائم کے الزامات ایک 'دھچکا‘ ہیں۔
مسئلے کے پیمانے کو دیکھتے ہوئے تنظیم نے اس سال فروری میں امریکی حکام کے آگے خود کو دیوالیہ قرار دینے کی درخواست دائر کی۔
امریکی بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کا کہنا کہ ایسا کرنے سے اسے متاثرین کو معاوضہ دینے کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ متاثرین کو معاوضہ دلانے کے لیے حالیہ عرصے میں تنظیم نے خود ان تک پہنچنے کی کوشش کی اور ان کو آگے آنے کی ترغیب دی۔
ش ج / ا ب ا (اے پی، اے ایف پی)