افریقی تارکین وطن کی کشتیاں سمندر میں لاپتہ، کئی ہلاک
4 جنوری 2011یمن اور اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق افریقی ملک ایتھوپیا کے 80 سے زائد غیر قانونی تارکین وطن دو کشتیوں میں سوار ہو کر یمن پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ جب یہ دونوں کشتیاں یمن کی سمندری حدود میں داخل ہوئیں تو انہیں زوردار لہروں اور تیز ہواؤں کاسامنا کرنا پڑا۔ دونوں کشتیاں لہروں کی شدت کو برداشت نہ کرسکیں۔ ایک کشتی کے غرق ہونے کی حکام نے تصدیق کردی ہے۔
دوسری کشتی کے بارے میں ابھی تک یہی کہا گیا ہے کہ وہ لاپتہ ہو چکی ہے۔ یمن کی کوسٹ گارڈ انتظامیہ کے مطابق تیز رفتار سمندری ہوائیں تقریباًچالیس افراد کے ساتھ کشتی کو کس سمت لے کر گئی ہے اس بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اس مناسبت سے مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ بپھرے سمندر میں کشتی کا لاپتہ ہونا ڈوبنے کے مترادف ہے۔
غربت اور ملفسی کے ستائے ہوئے افریقی پناہ گزین مغربی ملکوں اور سعودی عرب میں داخل ہونے کے لئے یمن کو عبوری پڑاؤ تصور کرتے ہیں۔ سمندر غرق ہونے والے یہ بدقسمت پناہ گزین بھی اس تصور کے ساتھ گھر بار چھوڑ کر نکلے تھے۔ جبوتی کی ساحل سے یمن کے لئے روانہ ہونے والی کشتی کی غرقابی کی ایک وجہ اس کے انجن کا مچھلیاں پکڑنے والے جال میں الجھ کر رہ جانا بھی بتایا گیا ہے۔ بچنے والے افراد کے مطابق جب انجن جال میں پھنس گیا اور کشتی ڈولنے لگی تو مسافروں میں پیدا ہونے والی بے چینی اور پریشانی کے باعث کشتی کا توازن قائم نہیں رہ سکا تھا۔ کشتیوں کو حادثہ جبوتی سے روانگی کے تین گھنٹے بعد پیش آیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق سمندر میں غرق ہونے والی ایک کشتی پر سوار پانچ افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے۔
بچنے والےافراد کے مطابق ڈوبنے والی کشتی پر دویمنی عرب باشندے نگرانی کر رہے تھے۔ یہی دوشخص لوگوں کو غیر قانونی انداز میں یمن اسمگل کرنے کی کوشش میں تھے۔ کشتی کے ڈوبنے کے وقت دونوں یمنی اسمگلروں نے سمندر میں چھلانگیں لگا دی تھیں۔ ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں کہ وہ زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو چکے ہیں یا وہ بھی پناہ گزینوں کے ہمراہ سمندربرد ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد