افغانستان: افیون کی پیداوار میں ریکارڈ حد تک اضافہ
15 نومبر 2017اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے دفتر (یو این او ڈی سی) سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق رواں برس افغانستان میں ستاسی فیصد اضافے کے ساتھ افیون کی پیداوار میں ریکارڈ حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ہیروئن افیون ہی سے تیار کی جاتی ہے اور رواں برس اس کی پیداوار تقریباﹰ نو ہزار میٹرک ٹن رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی کارروائیوں اور فنڈنگ میں اضافے کا خدشہ ہے کیوں کی مزید سستی اور اعلیٰ کوالٹی کی ہیروئن دنیا بھر کی مارکیٹوں تک پہنچ رہی ہے۔‘‘ اس حوالے سے دنیا بھر میں افیون کے استعمال میں اضافہ بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔
افغانستان: ’اربوں ڈالر کی امداد کے باوجود تعمیر نو نامکمل‘
گزشتہ برس کی رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کابل حکومت زیادہ تر علاقوں پر اپنا کنٹرول کھوتی جا رہی ہے، جس سے انسداد افیون کی کوششوں کو بھی دھچکا لگا ہے۔ جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس افغانستان میں سات سو پچاس ہیکٹر رقبے پر کاشت شدہ افیون کی فصل کو تباہ بھی کیا گیا لیکن اس کے باوجود اس کی پیداوار میں ہونے والا اضافہ حیران کن ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رواں برس تین لاکھ اٹھائیس ہزار ہیکٹر رقبے پر افیون کی کاشت کی گئی تھی اور یہ ایسے علاقے ہیں، جن پر حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔
سولہ افغان صوبوں میں افغان طالبان کے ’شیڈو گورنر‘ تبدیل
اگر مالیت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو افیون کی فروخت سے ہونے والی آمدنی میں بھی پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس تقریباﹰ ایک عشاریہ چار بلین ڈالر مالیت کی افیون فروخت کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان دنیا بھر میں ہونے والی افیون کی کُل پیداوار کا تقریباﹰ 80 فیصد پیدا کرتا ہے اور اس کی ناجائز یا غیر قانونی تجارت سے حاصل کردہ منافع طالبان اور دیگر عسکری گروپوں کی فنڈنگ میں استعمال ہوتا ہے۔
یہ رپورٹ افغانستان کے لیے ڈونرز ممالک یا امداد دینے والوں کو مزید شرمندہ اور فکرمند کر دینے کی وجہ بنے گی کیونکہ انہوں نے انسداد منشیات کی مہم میں کئی ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور اس کے باوجود افیون کی کاشت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہ افغانستان میں کرپشن اور عدم استحکام میں اضافے کا سبب بھی بن رہا ہے۔