افغانستان میں نیٹو کی ہلاکتوں میں بدستور اضافہ
15 جولائی 2010
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مطابق جنوبی افغانستان میں ایک بم دھماکے میں انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس ISAF کے چار فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ایک اور امریکی فوجی باغیوں کے ایک علٰیحدہ حملے میں مارا گیا۔
اطلاعات کے مطابق حالیہ دنوں میں مارے جانے والے بارہ اتحادی فوجیوں میں چار برطانوی بھی شامل ہیں۔ آئی سیف دستوں کے جرمن ترجمان جنرل یوزف بلوٹز نے ان ہلاکتوں کے حوالے سے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اتحادی فوجیوں کو افغان جنگ میں اس وقت زبردست مشکلات کا سامنا ہے اور یہ لڑائی اب انتہائی اہم اور سخت مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
رواں سال جون میں بحران زدہ افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں اور دیگر باغیوں کے مختلف حملوں میں کم از کم ایک سو اتحادی فوجی مارے گئے۔ نو سال سے جاری افغان جنگ میں یہ مہینہ نیٹو اور آئی سیف دستوں کے لئے فوجی ہلاکتوں کے اعتبار سے خونریز ترین ثابت ہوا تھا۔
افغانستان میں سن 2001ء سے اب تک طالبان کے حملوں میں ہلاک ہونے والے غیر ملکی فوجیوں کی مجموعی تعداد 1935 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ رواں سال مرنے والے فوجیوں کی تعداد بھی 365 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ان میں 35 سے زائد جرمن فوجی بھی شامل ہیں-
iCasualties.org ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں گزشتہ نو برسوں کے دوران مرنے والے اتحادی فوجیوں میں سب سے زیادہ تعداد امریکیوں کی ہے۔
رواں ہفتے منگل کی شب افغان صوبے قندھار میں ایک خودکش بمبار نے افغان پولیس یونٹ کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا، جس کے چند ہی منٹ بعد اس بمبار کے ساتھی عسکریت پسندوں نے مشین گنوں اور راکٹوں سے حملہ کیا۔ اس خطرناک حملے میں تین امریکی فوجی اور ایک افغان پولیس اہلکار کے علاوہ پانچ شہری بھی ہلاک ہوگئے۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی تھی۔ نیٹو کے مطابق مسلح باغی حالیہ دنوں میں قندھار میں اپنے حملوں میں زبردست تیزی لا چکے ہیں۔
افغانستان کی ابتر صورتحال کا اعتراف امریکہ اور نیٹو اتحاد کے سابقہ فوجی کمانڈر جنرل میک کرسٹل بھی کئی مرتبہ کر چکے ہیں- سٹینلے میک کرسٹل یہ کہہ چکے ہیں کہ نئی افغان سٹریٹیجی کے بغیر نیٹو کو طالبان کے خلاف جاری جنگ میں شکست کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے-
جنوبی افغان صوبوں ہلمند اور قندھار میں طالبان کا خاصا اثر ہے تاہم گزشتہ دو تین برسوں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں ملک کے مشرقی حصے میں بھی تیز تر ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
لندن میں قائم بین الاقوامی کونسل برائے سلامتی اور ترقی یا انٹرنیشنل کونسل آن سکیورٹی اینڈ ڈویلپمنٹ نامی تھنک ٹینک کے مطابق اس وقت طالبان عسکریت پسندوں کا اثر افغانستان کے اسّی فیصد حصے پر ہے-
دریں اثناء افغانستان کے لئے نئے امریکی فوجی کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے افغان اور نیٹو افواج کے درمیان بہتر تال میل اور مفاہمت پر زور دیا ہے۔
اس وقت افغانستان میں موجود امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کے فوجیوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 43 ہزار ہے، جو آنے والے ہفتوں میں ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ لیکن اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود طالبان عسکریت پسند ملک کے مختلف حصوں میں آسانی سے فوجی ٹھکانوں اور اہم سرکاری مراکز پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک