افغان صوبے سمنگان پر طالبان کا حملہ، بیس سکیورٹی اہلکار ہلاک
16 اکتوبر 2018ملکی دارالحکومت کابل سے منگل سولہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق صوبائی حکام نے بتایا کہ ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں پولیس کا ایک اعلیٰ افسر بھی شامل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے یہ حملے پیر پندرہ اکتوبر اور منگل سولہ اکتوبر کی درمیانی رات نصف شب کے قریب کیے۔
سمنگان کی صوبائی کونسل کے ارکان صفات اللہ سمنگانی اور محمد پذیر بسیج نے ڈی پی اے کو بتایا کہ اپنی اچانک کی گئی ان خونریز کارروائیوں میں طالبان شدت پسندوں نے سمنگان کے ضلع زیریں درہ صُوف میں قائم متعدد چیک پوسٹوں پر تقریباﹰ بیک وقت چڑھائی کردی۔ ان صوبائی اہلکاروں نے تصدیق کی کہ ان حملوں میں سمنگان میں پولیس انٹیلیجنس کا صوبائی سربراہ بھی مارا گیا۔
مختلف مقامی اہلکاروں نے مزید بتایا کہ ان حملوں کے دوران لڑائی اتنی شدید تھی کہ کئی مقامی پولیس اہلکار اپنی جانیں بچانے کے لیے موقع سے فرار بھی ہو گئے اور ابھی تک ان کا کوئی پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔
ڈی پی اے نے ایک سے زائد صوبائی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان حملوں کے بعد طالبان عسکریت پسند جاتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی پانچ گاڑیاں اور سرکاری دستوں کے لیے اشیائے خوراک سے بھرا ہوا ایک ٹرک بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
طالبان کی ان خونریز کارروائیوں سے صرف دو روز قبل سمنگان کے ایک اور ضلع بالائی درہ صُوف میں بھی متعدد چیک پوسٹوں پر حملے کیے گئے تھے، جن میں کم از کم تین پولیس افسر اور متعدد حملہ آور ہلاک ہو گئے تھے۔
افغانستان میں طالبان عسکریت پسند گزشتہ چند ماہ کے دوران ملکی سکیورٹی دستوں اور حکومتی دفاتر پر اپنے حملوں میں واضح تیزی لا چکے ہیں، جس دوران کابل حکومت کے دستوں کو بھاری جانی نقصانات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔
سمنگان میں ان حملوں سے قبل گزشتہ اتوار کے روز درجنوں طالبان حملہ آوروں نے مغربی افغان صوبے فراہ میں بھی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے کے دوران فریقین کے مابین دیر تک شدید لڑائی ہوتی رہی تھی، جس میں کم از کم 17 سرکاری فوجی ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے تھے۔
م م / ع ب / ڈی پی اے