افغان مہاجرین کو مزید تین ماہ کی مہلت مل گئی
1 جولائی 2018پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے ہفتہ 30 جون کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’وفاقی کابینہ نے ملک میں موجود رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی ڈیڈ لائن میں تین ماہ کی عبوری توسیع کر دی ہے۔‘‘
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مزید غور وخوض اور فیصلے کے لیے یہ معاملہ اب 25 جولائی کو ملک میں ہونے والے انتخابات کے بعد بننے والی آئندہ حکومت کے سامنے رکھاجائے گا۔
قبل ازیں مارچ میں افغان مہاجرین کو پاکستان میں رہنے کی اجازت میں تین ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔ یہ وقت ہفتے کی نصف شب کو ختم ہو رہا تھا۔
افغان مہاجرین غیر یقینی صورتحال سے دو چار
پاکستانی حکومت نے رواں برس کے آغاز میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان میں موجود تمام افغان مہاجرین کو اب واپس افغانستان بھیج دیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ابتداء میں جنوری کے آخر تک کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی تاہم بعد میں اس میں دو ماہ کا اضافہ کرتے ہوئے اسے مارچ کے آخر تک بڑھا دیا گیا تھا۔ ان اقدامات کے باعث پاکستان میں موجود افغان مہاجرین مسلسل غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہیں۔
افغان حکام اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین UNHCR کی طرف سے قبل ازیں پاکستانی حکومت کی طرف سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کے اس فیصلے کے خلاف تحفظات کا اظہار کیا جا چکا ہے۔
یو این ایچ سی آر اس وقت رضاکارانہ طور پر 14 لاکھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ ان میں سے اکثریت ان مہاجرین کی ہے جو 1979 میں سابقہ سوویت یونین کی طرف سے افغانستان میں چڑھائی کے بعد سے پاکستان میں موجود ہے۔
ان کے علاوہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو حتمی تاریخ گزرنے کے بعد زبردستی ملک بدر کر دیا جائے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ پاکستان ماضی میں کئی مرتبہ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے اعلانات کر چکا ہے مگر ان پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔
ا ب ا / ع ت (ڈی پی اے)